مشکوٰۃ المصابیح - اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4863
عن جرير بن عبد الله قال بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة وإيتاء الزكاة والنصح لكل مسلم . متفق عليه
خیرخواہی کی اہمیت وفضیلت
اور حضرت جریر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات پر بیعت کی کہ پابندی کے ساتھ نماز پڑھوں گا زکوٰۃ ادا کروں گا اور ہر مسلمان کے حق میں خیر خواہی کروں گا۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
اللہ تعالیٰ کی تمام تر عبادت وطاعت کا تعلق دو ہی چیزوں سے ہے ایک تو حقوق اللہ، دوسرے حقوق العباد، لہذا حضرت جریر نے حقوق اللہ میں خاص طور پر ان عبادات کا ذکر کیا جو تمام بدنی اور مالی عبادتوں میں شہادت کے بعد سب سے اعلی و افضل ہیں اور ارکان اسلام میں سے اہم ترین رکن ہیں یعنی نماز اور زکوٰۃ جہاں تک روزہ اور حج کا تعلق ہے تو ہوسکتا ہے کہ جس وقت حضرت جریر نے بیعت کی ہو اس وقت تک یہ دونوں روزہ اور حج مسلمانوں پر فرض نہ قرار دیئے گئے ہوں اسی طرح حقوق العباد سے متعلق اس چیز کو ذکر کیا جس کے دائرے میں بندون کے تمام حقوق آجاتے ہیں یعنی خیر خواہی۔ انہی حضرت جریر کا ایک واقعہ اس موقع پر نہایت مطابق ہے اور جس سے ان کی مذکورہ بالا بیعت کا عملی نمونہ سامنے آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جریر نے ایک گھوڑا تین سو درہم کے عوض خرید لیا، انہوں نے بیچنے والے سے کہا کہ تمہارا یہ گھوڑا تو تین سو درہم سے زیادہ قیمت ہے تم اس کی قیمت چار سو درہم لو گے؟ اس نے کہا ابن عبداللہ تمہاری مرضی پر موقوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو گھوڑا چار سو درہم سے بھی زیادہ کا معلوم ہوتا ہے تم کیا اس کی قیمت پانچ سو درہم لینا پسند کرو گے؟ وہ اسی طرح اس کی قیمت سو سو درہم بڑھاتے گئے اور آخرکار انہوں نے اس گھوڑے کی قیمت میں آٹھ سو درہم ادا کئے جب لوگوں نے ان سے گھوڑے کی قیمت بڑھانے کا سبب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اصل بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بیعت کی تھی کہ ہر مسلمان سے خیر خواہی کروں گا (چنانچہ جب میں نے دیکھا کہ اس گھوڑے کا مالک وہ قیمت طلب نہیں کر رہا جو حقیقت میں ہونی چاہیے تو میں نے اس کی خیر خواہی کے پیش نظر اس کو زیادہ سے زیادہ قیمت ادا کی۔
Top