مشکوٰۃ المصابیح - اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4882
وعن معاذ بن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من حمى مؤمنا من منافق بعث الله ملكا يحمي لحمه يوم القيامة من نار جهنم ومن رمى مسلما بشيء يريد به شينه حبسه الله على جسر جهنم حتى يخرج مما قال . رواه أبو داود
تم مسلمان کو عیب جو کے شر سے بچاؤ، اللہ تعالیٰ تمہیں دوزخ کی آگ سے بچائے گا۔
اور حضرت معاذ بن انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی عزت کو منافق کے شر سے بچائے گا اللہ اس کے لئے ایک فرشتہ بھیجے گا جو اس کو قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر ایسی چیز یعنی کسی عیب و برائی کی تہمت لگائے گا جس کے ذریعہ اس کے مقصد اس مسلمان کی ذات کو عیب دار کرنا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ کے پل پر قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس تہمت لگانے کے وبال سے نکل جائے۔ (ابوداؤد)

تشریح
یہاں منافق سے مراد غیبت کرنے والا ہے اور عیب جو شخص ہے اس کو منافق اس لئے فرمایا گیا ہے کہ غیبت کرنے والا کبھی بھی کسی شخص کے منہ پر اس کی برائی نہیں کرتا بلکہ اگر وہ سامنے ہوتا ہے تو دل میں اس کی طرف سے برائی رکھنے کے باوجود اس کی خیر خواہی کا دم بھرتا ہے اور پیٹھ پیچھے اس پر عیب لگاتا ہے غیبت کرنا اور عیب جوئی منافق کا کام ہے جس کا ظاہر کچھ ہوتا ہے اور باطن کچھ۔ حدیث کے آخری الفاظ حتی یخرج مما قال کا مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ شخص اپنی اتہام تراشی کے گناہ سے صاف نہ ہوجائے اس وقت تک اس کی گلو خاصی ممکن نہیں ہوگی۔
Top