مشکوٰۃ المصابیح - غصہ اور تکبر کا بیان - حدیث نمبر 4988
وعن عائشة قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول اللهم حسنت خلقي فأحسن خلقي . رواه أحمد
حسن خلق کی دعا
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! تو نے میری جسمانی تخلیق کو اچھا کیا ہے لہذا میرے اخلاق کو بھی اچھا بنا۔ (احمد)

تشریح
یہ دعا یا تو آپ مطلق کسی بھی وقت فرماتے تھے یا آئینہ میں اپنی صورت دیکھ کر فرماتے تھے جیسا کہ جزری نے حصن حصین میں صراحت بھی کی ہے کہ اور پہلی حدیث کے مطابق یہی زیادہ موزوں ہے نیز نبی کریم ﷺ کی یہ دعا تو امت کی تعلیم تلقین کے لئے تھی تاکہ امت کے لوگ اپنے حق میں اسی طرح دعا مانگا کریں اور یا اس دعا کا تعلق خود آپ کی ذات سے تھا اس صورت میں آپ کی مراد گویا یہ طلب درخواست تھی کہ خدایا اپنے دین کو کامل اور اپنی نعتموں کو پورا کر دے اس مراد کا قرینہ اس صورت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے خلق کو اچھا اور مہذب کرنے کا ذریعہ قرآن کریم تھا جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم ﷺ کا خلق کیا ہے آپ نے فرمایا قرآن۔ لہذا نبی کریم ﷺ کا اپنے اخلاق کا اچھا ہونے کی دعا کرنا درحقیقت قرآن کو نازل کرنے اور اس کے نزول کو پورا کرنے کی طلب درخواست تھی۔
Top