مشکوٰۃ المصابیح - آرزو اور حرص کا بیان - حدیث نمبر 5137
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تغبطن فاجرا بنعمة فإنك لا تدري ما هو لاق بعد موته إن له عند الله قاتلا لا يموت . يعني النار . رواه في شرح السنة
کافروں کی خوشحالی پر رشک نہ کرو
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کسی فاجر (یعنی کافر یا فاسق) کو دنیاوی نعمتوں یعنی جاہ و حشمت اور دولت سے مالا مال دیکھ کر اس پر رشک نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ مرنے کے بعد قبر میں یا حشر میں اس کو کیا کیا پیش آنے والا ہے (یعنی وہ یہاں تو بیشک دنیاوی نعمتوں سے مالا مال ہے لیکن اس کے برعکس آخرت میں طرح طرح کے عذاب اور سختیوں سے دوچار ہوگا اور یاد رکھو فاجر کے لئے اللہ کے یہاں ایک ایسا قاتل ہے جس کو موت اور فنا نہیں ہے اور اس قاتل سے حضور ﷺ کی مراد آگ ہے۔ (شرح السنہ)

تشریح
ایک ایسا قاتل ہے الخ یعنی اللہ تعالیٰ نے کفار و فساق کے لئے ایک ایسی چیز تیار کر رکھی ہے جو ان کو سخت عذاب دے گی، ہلاک کرے گی اور طرح طرح کی اذیت نا کیوں میں مبتلا کرے گی اور اس چیز کی شان یہ ہے کہ خود اس کو موت و فنا نہیں ہے۔ بلکہ ہمیشہ موجود رہے گی۔ یعنی النار کے الفاظ ان راوی کے ہیں جنہوں نے اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے اور ان کا نام نامی حضرت عبداللہ بن ابی مریم ہے، گویا انہوں نے ان الفاظ کے ذریعہ یہ وضاحت کی ہے کہ حضور ﷺ نے لفظ قاتل کے ذریعہ جس چیز کی طرف اشارہ فرمایا ہے وہ دوزخ کی آگ ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ ایسے کافر و فاسق کو دیکھ کر کہ جو زیادہ اولاد رکھتا ہے، یا زیادہ جاہ و حشمت کا مالک ہے یا مال و دولت کی فراوانی رکھتا ہے اور یا دوسری دنیاوی نعمتوں سے مالا مال ہے تو اس پر رشک نہ کیا جائے اور اس تمنا کو اپنے دل میں جگہ نہ دی جائے کہ کاش اسی طرح کی نعمتیں ہمیں بھی حاصل ہوں۔
Top