سنن ابنِ ماجہ - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2076
وعن عبد الله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال تدور رحى الإسلام لخمس وثلاثين أو ست وثلاثين أو سبع وثلاثين فإن يهلكوا فسبيل من هلك وإن يقم لهم دينهم يقم لهم سبعين عاما . قلت أمما بقي أو مما مضى ؟ قال مما مضى . رواه أبو داود .
لونڈی جب آزاد ہوگئی تو اپنے نفس پہ مختار ہے۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ بریرہ میں تین سنتیں سامنے آئیں ایک تو یہ کہ جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا، اور ان کے شوہر غلام تھے، دوسرے یہ کہ لوگ بریرہ ؓ کو صدقہ دیا کرتے اور وہ نبی اکرم ﷺ کو ہدیہ کر دیتیں، تو آپ ﷺ فرماتے: وہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے ، تیسرے یہ کہ آپ ﷺ نے انہیں کے سلسلہ میں فرمایا: حق ولاء (غلام یا لونڈی کی میراث) اس کا ہے جو آزاد کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٧٤٣٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق ١٠ (٢٥٣٦)، الأطعمة ٣١ (٥٤٣٠)، الفرائض ٢٠ (٦٧٦٠)، ٢٢ (٦٧٥٤)، ٢٣ (٦٧٥٩)، سنن ابی داود/الفرائض ١٢ (٢٩١٦)، سنن الترمذی/البیوع ٣٣ (٢١٢٦)، الولاء ١ (٢١٢٥)، سنن النسائی/الطلاق ٣٠ (٣٤٧٩)، موطا امام مالک/الطلاق ١٠ (٢٥)، مسند احمد (٦/٤٢، ١٧٠، ١٨٠، ١٨٦، ٢٠٩)، سنن الدارمی/الطلاق ١٥ (٢٣٣٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جب بریرہ ؓ کے مالکوں نے ولاء (حق وراثت) لینا چاہا تو ام المؤمنین عائشہ ؓ نے نبی اکرم سے ذکر کیا، آپ نے فرمایا: اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء (حق وراثت) اسی کو ملے گا جو آزاد کرے۔
Top