مشکوٰۃ المصابیح - ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5255
لوگوں میں تغیر وتبدل کا بیان
تغیر کا معنی ہیں بدل جانا۔ یعنی ایک حالت کو چھوڑ کر دوسری حالت اختیار کرلینا۔ یہاں لوگوں میں تغیر وتبدل ہوجانے سے مراد مسلمانوں کی اس حالت کا بدل جانا ہے جو حضور ﷺ کے زمانے میں تھی، چناچہ حضور ﷺ کے زمانے میں اہل ایمان کی حالت یہ تھی کہ وہ دین کے راستہ پر سختی سے قائم تھے، احکام سنت کا احترام تھا حق کے پیرو تھے دنیا سے بےرغبت تھے، دنیا کی چمک دمک یعنی مال و دولت، حشم وخدم اور جاہ ومنصب نے ان کے اندر حرص و لالچ اور غرور وتکبر کے جراثیم پیدا نہیں کئے تھے شریعت کے پسندیدہ اعمال، اچھے خصائل واطوار، بلند کرداری اور حسن اخلاق ان کی عادت ثانیہ تھی حق کی راہ میں سینہ سپر رہتے تھے، دل کی نورانیت اور باطن کی صفائی و پاکیزگی کے جوہر سے متصف تھے۔ لیکن حضور ﷺ کے بعد جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا لوگوں کے ان حالات میں تبدیلی آتی گئی یہاں تک کہ آخر زمانے میں ان کے حالات، معاملات بالکل برعکس ہوجائیں گے۔
Top