مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 5037
وعن عدي بن عدي الكندي قال حدثنا مولى لنا أنه سمع جدي رضي الله عنه يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الله تعالى لا يعذب العامة بعمل الخاصة حتى يروا المنكر بين ظهرانيهم وهم قادرون على أن ينكروه فلا ينكروا فإذا فعلوا ذلك عذب الله العامة والخاصة . رواه في شرح السنة
عام عذاب کب نازل ہوتا ہے
حضرت عدی بن عدی کندی کہتے ہیں کہ ہم سے ہمارے ایک آزاد کردہ غلام نے بیان کیا کہ اس نے میرے دادا (حضرت عمیرہ کندی ؓ سے سنا کہ وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ اللہ تعالیٰ کسی قوم کے بعض افراد کے اعمال بد کے سبب اس کے اکثر افراد کو عذاب میں مبتلا نہیں کرتا (یعنی اگر اس کی قوم کے کچھ افراد بدعملیوں اور احکام الٰہی کی نافرمانیوں میں مبتلا ہوں تو ان کی پاداش میں اور لوگوں کو عذاب میں مبتلا نہیں کیا جاتا) ہاں اگر اس قوم کے لوگ یہ دیکھیں کہ ان کے درمیان بعض افراد کی وجہ سے خلاف شرع امور کا ارتکاب ہو رہا ہے اور وہ ان خلاف شرع امور کی اصلاح و سرکوبی نہ کریں بشرطیکہ وہ اس اصلاح وسرکوبی کی قدرت رکھتے ہوں اور اس صورت حال (یعنی قدرت و طاقت رکھنے کے باوجود سکوت ومداہنت اختیار کرنے) میں قوم کے اکثر لوگ مبتلا ہوجائیں تو پھر اللہ تعالیٰ عام وخاص سب کو عذاب میں مبتلا کردیتا ہے۔ (شرح السنۃ)

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ کا حاصل یہ ہے کہ قوم کے ان بعض افراد کو تو ان کی بدعملیوں اور احکام الٰہی کی نافرمانیوں کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے اور باقی افراد کو اس لئے عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے کہ انہوں نے قدرت و طاقت کے باوجود ان بعض افراد کو بدعملیوں سے باز کیوں نہیں رکھا اور برائیوں کو مٹانے کا فریضہ انجام کیوں نہیں دیا۔
Top