مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 5039
وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال رأيت ليلة أسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار قلت من هؤلاء يا جبريل ؟ قال هؤلاء خطباء أمتك يأمرون الناس بالبر وينسون أنفسهم . رواه في شرح السنة والبيهقي في شعب الإيمان وفي روايته قال خطباء من أمتك الذين يقولون ما لا يفعلون ويقرؤون كتاب الله ولا يعملون
بے عمل عالم و واعظ کے بارے میں وعید
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ میں نے معراج کی رات میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کترے جارہے ہیں میں نے پوچھا کہ جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ آپ ﷺ کی امت کے وہ علماء و واعظ اور مشائخ ہیں جو لوگوں کو تو نیکی کی تلقین کرتے تھے مگر خود اپنی ذات کو فراموش کردیتے تھے، یعنی خود تو عمل نہیں کرتے تھے لیکن اوروں کو عمل کی تلقین و نصیحت کرتے تھے اس روایت کو بغوی (رح) نے شرح السنۃ میں اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور بیہقی کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے جواب دیا یہ لوگ آپ ﷺ کی امت کے وہ واعظ وخطیب ہیں جو اس چیز کو کہتے تھے جس کو خود نہیں کرتے تھے جو کتاب اللہ کو پڑھتے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔

تشریح
یہ سزا بےعمل علماء و واعظین اور مشائخ کو ان کی بےعملی کی وجہ سے ملے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم، الایۃ۔ (کیا تم لوگوں کو نیکی کی تلقین کرتے ہو اور خود کو بھی بھول جاتے ہو) حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ویل للجاہل مرۃ و ویل للعالم سبع مرات، جاہل کے لئے ایک بار خرابی اور بےعمل عالم کے لئے سات بار خرابی ہے اور ایک حدیث مشہور میں یوں فرمایا گیا ہے۔ اشدا الناس عذابا یوم القیامۃ عالم لم ینفعہ اللہ بعلم۔ (قیامت کے دن لوگوں میں سب سے سخت عذاب کا مستوجب وہ عالم ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے علم سے فائدہ نہیں پہنچایا ہوگا۔
Top