Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5110
وعن مالك رضي الله عنه أن لقمان قال لابنه يا بني إن الناس قد تطاول عليهم ما يوعدون وهم إلى الآخرة سراعا يذهبون وإنك قداستدبرت الدنيا منذ كنت واستقبلت الآخرة وإن دارا تسيرإليها أقرب إليك من دار تخرج منها . رواه رزين
آخرت قریب ہے
حضرت امام مالک (رح) سے روایت ہے کہ مشہور حکیم لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، میرے بیٹے! جس بات (یعنی مردوں کا دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جانا، حساب اور ثواب و عذاب وغیرہ) کا لوگوں سے وعدہ کیا کیا تھا، اس کی مدت (از آدم تا ایں دم) ان پر دراز ہوگئی حالانکہ لوگ آخرت کی طرف تیزی سے چلے جا رہے ہیں۔ اور میرے بیٹے! جس وقت تم پیدا ہوئے تھے اسی وقت سے تمہاری پیٹھ دنیا کی طرف اور تمہارا رخ آخرت کی طرف ہے (یعنی تم اپنی پیدائش کے دن سے گویا دنیا کو پیچھے چھوڑتے چلے آ رہے ہو اور آخرت کی طرف بڑھتے جا رہے ہو) اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جس گھر اور مقام کی طرف تم جا رہے ہو وہ تم سے اس گھر اور مقام کی بہ نسبت زیادہ قریب ہے جس کو تم چھوڑ کر جا رہے ہو (رزین)
تشریح
اس کی مدت ان پر دراز ہوگئی کا مطلب یہ ہے کہ قیامت آنے، امور آخرت اور اس جہان کی زندگی کے بارے میں جو خبر دی گئی ہے اور اس کا جو وعدہ کیا گیا ہے اس پر چونکہ ایک طویل مدت گزر گئی ہے اس لئے لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ وعدے کے پورے ہونے میں دیر ہوگئی ہے حالانکہ دیر کچھ نہیں ہوئی ہے بلکہ دنیا کا سفر جاری ہے اور لوگ ہر ساعت بلکہ ہر لمحہ اس یوم موعود اور آخرت کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کی خبر ان کو دی گئی ہے جیسا کہ کشتیوں کا کارواں اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہتا ہے اور بھری ہوئی کشتیوں میں بیٹھے ہوئے اہل کارواں راستہ گزرنے کا احساس نہیں کرتے! اسی بات کو اس جملہ، اور جس وقت تم پیدا ہوئے تھے الخ کے ذریعہ بیان کیا گیا۔ اس جملہ میں اگرچہ خاص طور پر بیٹے سے خطاب کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں اس سے مراد عام خطاب ہے کہ اس بات کا روئے سخن ہر انسان کی طرف ہے۔ روایت کے آخری جملہ سے اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی جگہ کو چھوڑ کر نکلتا ہے تو اس کا ہر قدم اس جگہ سے دور ہوتا جاتا ہے اور جس جگہ کی طرف اس کا رخ ہوتا ہے اس سے قریب تر ہوتا رہتا ہے، لہٰذا جو بھی انسان اس دنیا میں اتا ہے وہ اپنی پیدائش کے دن سے آخرت کی طرف اپنا سفر شروع کردیتا ہے اور دنیا کو پیچھے چھوڑتا چلا جاتا ہے۔ اس طرح گویا وہ ہر دن اور ہر لمحہ ایک ایسی مسافت کے درمیان ہے جس کو قطع کرتا رہتا ہے اور اس کے قریب ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ ایک دن ایسا آئے گا جب وہ مسافت پوری ہوجائے گی اور وہ جس جانب رواں دواں ہے وہ وہاں پہنچ جائے گا! واضح رہے کہ حکیم لقمان کی اس نصیحت کا مقصد اس غفلت کا پردہ چاک کرنا ہے جس نے امور آخرت کی طرف سے بےپرواہ بنا رکھا ہے۔
Top