Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 1339
مروان کا قصہ
حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ اس کے بعد لوگ ایک ایسے شخص کی بیعت پر اتفاق کرلیں گے جو پسلی کی ہڈی کے اوپر کو ل ہے کی مانند ہوگا۔ تو حضرت شاہ صاحب نے اس کا مصداق مروان بن حکم کو قرار دیا ہے۔ مروان بن حکم کی خلافت کا قصہ اگرچہ مختار کے فتنہ سے پہلے ہی ہوچکا تھا اور جس وقت حضرت عبداللہ بن زبیر کی فوج نے اس کو کوفہ میں قتل کر کے اس فتنہ کی سرکوبی کی اس وقت مروان بن حکم کا انتقال ہوچکا تھا اور بنو امیہ کی خلافت کا جانشین عبدالملک بن مروان مقرر ہوچکا تھا لیکن اگر اس لفظی تقدیم و تاخیر سے صرف نظر کر کے دیکھا جائے تو حضرت شاہ صاحب کے بیان کردہ اس مصداق کو صحیح ماننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ مروان بن حکم وہی تھا جس نے معاویہ بن یزید بن معاویہ کے انتقال کے بعد پورے عالم اسلام پر حضرت عبداللہ بن زبیر کی قائم ہوجانے والی خلافت کو چیلنج کیا اور مختلف سازشوں کے ذریعے دمشق میں اپنی خلافت پر بیعت کرنے کے لئے لوگوں کو مجبور کردیا، چناچہ بنو امیہ کے علاوہ شام کے دیگر قبائل بنو کلب اور عنان و طے وغیرہ نے اس کی خلافت پر اتفاق کرلیا اور پھر اسی وقت سے افتراق و انتشار اور فتنہ و فساد کا سلسلہ شروع ہوگیا جس نے اسلام اور مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچایا اور ملی طاقت کو اس طرح متشر کردیا کہ کافی عرصے تک مسلمان آپس میں برسر پیکار رہے اور جس قوت کو دشمنان دین کے خلاف استعمال ہونا چاہئے تھا وہ مختلف علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہانے کے لئے استعمال ہوتی رہی۔ مروان بن حکم عیار و چالاک ہونے کے باجود قوت فیصلہ، بصیرت و تدبر اور رائے ومزاج کے استقلال و استحکام جیسے وہ اوصاف نہیں رکھتا تھا جو ملی نظم ونسق اور مملکت کے سیاسی استحکام کے لئے اشد ضروری تھے اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ جس زمانے میں معاویہ بن یزید کی وفات کے بعد دمشق میں انتخاب خلیفہ کے متعلق اختلاف ہوا اور شام میں بنو امیہ کے حامی مددگار و طاقتور اور مقتدر قبائل بنو کلب اور بنو قیس کے درمیان رقابتیں آشکارا ہونے لگیں تو مروان نے یہ دیکھ کر کہ نہ صرف عراق بلکہ شام کا بھی ایک بڑا حصہ حضرت عبداللہ بن زبیر کی خلافت کو تسلیم کرچکا ہے، ارادہ کیا تھا کہ دمشق سے روانہ ہو کر حضرت عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہو اور اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان کی خلافت کا وفادار ہوجائے بلکہ اس نے سفر کا سامان بھی درست کرلیا تھا لیکن اس دوران عبداللہ بن زیاد دمشق آگیا جب اس کو مروان کے اس ارادے کا علم ہوا تو اس نے مروان کو باصرار اس ارادے سے باز رکھا اور اس بات پر ہموار کرلیا کہ وہ خلافت کے امیدوار کی حیثیت سے بیعت لینا شروع کر دے، چناچہ مروان کی خلافت دراصل عبداللہ بن زیاد کی کوششوں کا نتیجہ تھی، اگر مروان میں مستقل مزاجی، رائے کی پختگی اور تدبر و دور اندیشی کا جوہر ہوتا تو وہ کسی قیمت پر ابن زیاد کی رائے نہ مانتا اور اپنے ارادے میں اٹل رہ کر حضرت عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں چلا جاتا اور اس کی وجہ سے جو فتنے پیدا ہوئے اور پوری ملت کو جس نقصان وضرر میں، مبتلا ہونا پڑا شاید اس کی نوبت نہ آتی۔
Top