Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5307
وعن ثوبان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وضع السيف في أمتي لم يرفع عنها إلى يوم القيامة ولا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين وحتى تعبد قبائل من أمتي الأوثان وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم أنه نبي الله وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي ولا تزال طائفة من أمتي على الحق ظاهرين لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله . رواه أبو داود .
چند پیشین گوئیاں
حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب میری امت میں آپس میں تلوار چل جائے گی تو پھر قیامت تک امت کے لوگوں کے قتل و قتال سے باز نہیں رہے گی۔ اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے بعض قبائل مشرکوں کے ساتھ نہ جا ملیں گے اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے بعض قبائل بتوں کو پوجنے لگیں گے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ میری امت میں سے تیس جھوٹے (یعنی نبوت کا دعویٰ کرنے والے) ظاہر ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک یہ گمان کرے گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے جب کہ واقعہ یہ ہے کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور میری امت میں سے ہمیشہ ایک جماعت حق پر ثابت قدم رہے گی (یعنی عملی طور پر بھی اور علمی طور پر بھی دین کے صحیح راستے پر چلنے والی ہوگی اور دشمنان دین پر غالب رہے گی) اس جماعت کا کوئی بھی مخالف وبدخواہ اس کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا (کیونکہ اس جماعت کے لوگ دین پر ثابت قدم اور برحق ہونے کی وجہ سے اللہ کی مدد و نصرت کے سایہ میں ہوں گے) تآنکہ اللہ کا حکم آئے۔ ( ابوداؤد، ترمذی)
تشریح
حدیث کے پہلے جملے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک دفعہ کو بعض مسلمانوں کی وجہ سے میری امت میں باہمی محاذ آرائی آپس میں قتل و قتال کی سیاست کو عمل ودخل کا موقع مل گیا تو پھر مسلمانوں کی باہمی خونریزی اور ایک دوسرے کے خلاف تشدد و طاقت کے استعمال کا ایسا سلسلہ شروع ہوجائے گا جو قیامت تک ختم نہیں ہوگا اور ہمیشہ میری امت کے لوگ کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی صورت میں اپنی ہی صفوں کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا بالکل صحیح ثابت ہوا اور حضرت امیر معاویہ ؓ کے زمانے سے مسلمانوں کی جو باہمی محاذ آرائی شروع ہوئی تھی اس کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ جب تک میری امت کے بعض قبائل مشرکوں کے ساتھ نہ جا ملیں گے حضور ﷺ کی اس پیشین گوئی کا کچھ حصہ تو آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد ہی سامنے آگیا تھا جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ابتدائی زمانہ خلافت میں عرب کے چند قبائل کچھ شرپسندوں اور منافقین کے فریب میں آ کر ارتداد میں مبتلا ہوگئے اور کفر وشرک کی طاقتوں کے ساتھ مل گئے تھے، لیکن حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی فراست و دانش مندی اور قوت فیصلہ کی مضبوطی واولوالعزمی نے ان مرتدین کا استیصال کردیا تھا۔ جب تک میری امت کے بعض قبائل بتوں کو پوجنے لگیں گے میں بتوں کا پوجنا اگر حقیقی معنی میں مراد ہے تو کہا جائے گا کہ شاید آئندہ زمانے میں کوئی وقت ایسا بھی آئے جب مسلمانوں کے کچھ طبقے ایمان واسلام کا دعویٰ رکھنے کے باوجود، واقعۃً بتوں کی پوجا کرنے لگیں۔ ویسے موجودہ زمانے میں بھی ایسے مسلمانوں کا وجود بہرحال پایا جاتا ہے جو قبر پرستی اور تعزیہ کی پرستش وغیرہ کی صورت میں اپنی پیشانیاں غیر اللہ کے آگے سجدہ ریز کرتے ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ اس جملے میں بتوں کو پوجنے والی بات اپنے حقیقی معنی پر محمول نہیں ہے بلکہ اسے مجازی اور معنوی صورت مراد ہے تو پھر اس کے محمول کی بہت صورتیں ہوسکتیں ہیں جو ہر زمانے میں پائی جاتی ہیں، ان میں سے ایک صورت مال و دولت اور جاہ و اقتدار وغیرہ کے حصول کو اپنی زندگی کا اصل مقصد اور اپنی امیدوں اور آرزوؤں کی واحد آماجگاہ بنا لیتا ہے، اس صورت میں اس ارشاد گرامی کا ایک محمول وہ لوگ بھی ہیں جن کے بارے میں فرمایا گیا ہے۔ تعس عبدالدیناوعبدالدرہم۔ درہم ودینا یعنی مال و دولت کے غلام ہلاک ہوں۔ لفظ خاتم ت کے زیر اور زبر دونوں کے ساتھ آتا ہے۔ اور وانا خاتم النبیین کے جملہ نحوی قاعدہ کے اعتبار سے حال واقع ہوا ہے نیز لا نبی بعدی کا جملہ اپنے پہلے جملہ یعنی وانا خاتم النبیین کی تفسیر و وضاحت کے طور پر ہے۔ تا ن کہ اللہ کا حکم آئے میں اللہ کے حکم سے مراد قیامت ہے یا دین کا اس طرح تسلط و غلبہ پالینا مراد ہے کہ روئے زمین پر کفر کا کوئی نام ونشان باقی نہ رہے۔ نیز حتی یاتی الخ کا جملہ، لفظ لاتزال سے متعلق ہے۔
Top