مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5818
وعن سلمة بن الأكوع قال غزونا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم حنينا فولى صحابة رسول الله صلى الله عليه و سلم فلما غشوا رسول الله صلى الله عليه و سلم نزل عن البغلة ثم قبض قبضة من تراب من الأرض ثم استقبل به وجوههم فقال شاهت الوجوه فما خلق الله منهم إنسانا إلا ملأ عينيه ترابا بتلك القبضة فولوا مدبرين فهزمهم الله عز و جل وقسم رسول الله صلى الله عليه و سلم غنائمهم بين المسلمين رواه مسلم
کنکریوں کا معجزہ
اور حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ ( کافروں سے جہاد کے لئے) غزوہ حنین میں شریک تھے چناچہ ( اس غزوہ میں) جب رسول کریم ﷺ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دشمن کے سامنے سے بھاگنے لگے اور کافروں نے رسول کریم ﷺ کو گھیر لیا تو آپ ﷺ اپنے خچر سے اترے اور زمین سے ایک مٹھی خاک اٹھائی ( جس میں کنکریاں بھی تھیں) پھر اس خاک ( اور کنکریوں) کو کافروں کے منہ کے سامنے پھینک مارا اور فرمایا خراب ہوئے ان کے منہ ( یا یہ کہ خراب ہوں ان کے منہ ) چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کوئی ایسا انسان پیدا نہیں کیا تھا ( یعنی اس وقت دشمنوں میں ایسا کوئی شخص نہیں تھا) جس کی دونوں آنکھوں کو اللہ تعالیٰ نے اس ایک مٹھی خاک سے بھر نہ دیا ہو، پھر تو سارے کافر بھاگ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی اس کے بعد رسول کریم ﷺ نے ان کے مال کو (جو بطور غنیمت ہاتھ لگا) مسلمانوں میں تقسیم کردیا۔ ( مسلم)

تشریح
اس حدیث میں گویا تین معجزوں کا ذکر ہے، ایک تو یہ کہ آپ ﷺ نے جو ایک مٹھی مٹی کافروں کے منہ کی طرف، پھینک ماری وہ ان سب کی آنکھوں تک پہنچ گئی، دوسرے یہ کہ اتنی تھوڑی مٹی سے ان سب لوگوں کی آنکھیں بھر گئیں جن کی تعداد چار ہزار تھی اور تیسرے یہ کہ ظاہری طاقت کے بغیر محض اس مٹی اور کنکریوں کے ذریعہ اتنے بڑے لشکر کو شکست ہوگئی۔
Top