آنحضرت ﷺ کی رسالت کی گواہی کیکر کے درخت کی زبانی
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جہاد کے سفر میں تھے کہ ( لشکر گاہ کے پاس) ایک دیہاتی آگیا اور جب رسول کریم ﷺ کے قریب پہنچا تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم اس امر کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے اور جس کا کوئی شریک و ہمسر نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ دیہاتی نے کہا آپ ﷺ نے جو کچھ کہا ہے ( یعنی نبوت و رسالت کا جو دعوی کیا ہے) اس کی گواہی و شہادت دینے والا (نوع انسانی کے علاوہ) اور کوئی بھی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کیکر کا درخت ( جو سامنے کھڑا گواہی دے گا) اور پھر آپ ﷺ نے کیکر کو بلایا اس وقت آپ ﷺ ایک وادی کے کنارہ پر ٹھہرے ہوئے تھے کیکر کا درخت ( آپ ﷺ کا حکم سن کر) زمین چیرتا ہوا آیا اور آپ ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا آپ ﷺ نے اس سے بار گواہی دینے کو کہا اور اس درخت نے تین بار گواہی دی ( کہ آپ ﷺ اپنے دعوے میں سچے ہیں اور یقینا رسول رب العالمین ہیں) اس کے بعد وہ درخت اپنے اگنے کی جگہ واپس چلا گیا (یعنی جس جگہ سے آیا وہیں واپس جا کر کھڑا ہوگیا۔ (دارمی)