مشکوٰۃ المصابیح - کرامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5882
وعن أبي خلدة قال : قلت لأبي العالية : سمع أنس من النبي صلى الله عليه و سلم ؟ قال : خدمه عشر سنين ودعا له النبي صلى الله عليه و سلم وكان له بستان يحمل في كل سنة الفاكهة مرتين وكان فيها ريحان يجيء منه ريح المسك . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
حضرت انس کی کرامت
اور حضرت ابوخلدہ (رح) (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے (بزرگ تابعی) حضرت ابوالعالیہ (رح) سے پوچھا کیا حضرت انس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے حدیثیں سنی ہیں؟ حضرت ابوالعالیہ (رح) نے جواب دیا حضرت انس ؓ کو آنحضرت ﷺ کی خدمت میں دس سال رہنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ نیز ان کو نبی کریم ﷺ کی دعا لگی ہوئی تھی، ان کا جو باغ تھا اس میں سال کے اندر دو دفعہ پھل آتے تھے اور اس باغ میں جو پھول تھے ان سے مشک کی خوشبو پھوٹتی تھی اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تشریح
حضرت ابوخلدہ (رح) نے حضرت انس ؓ کے بارے میں حضرت ابوالعالیہ ؓ سے سوال کیا اس کا کیا مطلب یہ تھا کہ حضرت انس ؓ جو حدیثیں روایت کرتے ہیں وہ انہوں نے آنحضرت ﷺ سے بلاواسطہ اور براہ راست سنی ہیں یا وہ مرسل رواتیں ہیں اگرچہ مرسل روایتوں کی حجیت میں کسی کو کئی کلام نہیں ہے؟ اس سوال کے بین السطور سے یہ بات جھلکتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد کچھ لوگوں کو حضرت انس ؓ کو روایت کے بارے میں ترد ہوا ہوگا حضرت ابوالعالیہ (رح) نے جو بزرگ تابعین میں سے تھے ابوخلدہ (رح) کا جواب براہ راست نہیں دیا بلکہ انہوں نے وہ بات بتائی جس سے حضرت انس ؓ کی اہمیت شان واضح ہوتی ہے انہوں نے نے کہا کہ حضرت انس ؓ نے جو دس سال کی عمر یا بعض روایتوں کے مطابق آٹھ سال کی عمر میں آنحضرت ﷺ کی خدمت کے لئے وقف کر کردئیے گئے تھے مسلسل دس سال تک آپ کی خدمت کی اور یہ ان کی والہانہ اور مخلصانہ خدمت گذاری ہی کا مبارک صلہ تھا کہ آنحضرت ﷺ نے ان کے حق میں عمر اور مال کی برکت کی دعا فرمائی تھی اور اس دعا کے اثر سے ان کو ایک سو تین سال کی عمر حاصل ہوئی، اللہ نے ان کو کثرت اولاد سے بھی اس طرح نوازا کہ ان کے تہتر تو لڑکے تھے اور ستائیس لڑکیاں۔ ان کے یہاں مال میں برکت کا یہ حال تھا کہ دوسروں کے باغات تو سال میں ایک مرتبہ پھل دیتے تھے لیکن ان کے باغ کے اندر سال میں دو دفعہ پھل آتے تھے۔ ان کی عظمت شان کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے باغ میں جو پھول کھلتے تھے ان سے مشک کی خوشبو پھوٹا کرتی تھی، لہٰذا واضح ہوا کہ جس ہستی کو ایسا مرتبہ ملا ہو، جس کو اتنے طویل عرصہ تک آنحضرت ﷺ کی خدمت وملازمت میں رہنے اور شرف صحبت حاصل کرنے کی سعادت ملی ہو اس آنحضرت ﷺ سے براہ راست حدیثیں کیسے نہیں سنی ہوں گی اور وہ حدیثین روایت کیوں نہیں کرے گا۔
Top