مشکوٰۃ المصابیح - قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق - حدیث نمبر 5938
وعن عثمان بن عفان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من غش العرب لم يدخل في شفاعتي ولم تنله مودتي . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث حصين بن عمر وليس هو عند أهل الحديث بذاك القوي
اہل عرب سے فریب ودغابازی آنحضرت ﷺ کی شفاعت خاص سے محرومی کا باعث ہے
اور حضرت عثمان ابن عفان ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اہل عرب سے فریب ودغابازی کرے گا وہ میری شفاعت میں داخل نہیں ہوگا اور نہ اس کو میری دوستی کی سعادت حاصل ہوگی، اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اس روایت کو ہم حصین ابن عمر کے علاوہ اور کسی ذریعہ سے نہیں جانتے اور محدیثن کے نزدیک وہ (حصین ابن عمر) اس درجہ کے قوی نہیں ہیں۔ (ترمذی)

تشریح
غش (فریب ودغابازی) کا مطلب ہے، دھوکا دینا، دل میں تو کچھ ہو مگر زبان سے کچھ اور کہنا خیرخواہی نہ کرنا، کینہ رکھنا اور کسی کو اس بات پر ابھارنا جو اس کے مفاد و مصلحت کے خلاف ہو شفاعت سے شفاعت صغریٰ یعنی خصوصی شفاعت مراد ہے نہ کہ شفاعت کبریٰ جو بہرحال ہر ایک امتی کے لئے ہوگی۔ دوستی کی سعادت حاصل نہ ہونے سے یا تو یہ مراد تھی کہ اس شخص کو کبھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا کہ میں اس کو اپنا دوست رکھوں یا آپ ﷺ کی مراد یہ تھی کہ اس شخص کو کبھی یہ سعادت حاصل نہیں ہوسکتی کہ وہ مجھے اپنا دوست و محبوب رکھے بہرحال دونوں صورتوں میں مراد نفی کمال ہے۔ اور وہ اس درجہ کے قوی نہیں ہیں امام ترمذی (رح) کے ان الفاظ کا مطلب یہ ہوا کہ عمران ابن حصین (رح) چونکہ روایت حدیث میں قوی نہیں سمجھے جاتے اس لئے ان کی روایت کردہ یہ حدیث ضعیف کہلائے گی، لیکن اول تو یہ فضائل کے سلسلہ میں ضعیف حدیث بھی معتبر مانی جاتی ہے دوسرے یہ کہ اس روایت کی تائید ان بہت سی حدیثوں سے ہوتی ہے جو تواتر معنوی کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں، مثلا حاکم نے حضرت انس ؓ سے آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ۔ حب العرب ایمان وبغضہم نفاق۔ اہل عرب کی دوستی ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا نفاق ہے طبرانی نے اوسط میں حضرت انس ؓ سے یہ روایت نقل کی ہے حب قریش ایمان وبغضم کفر وحب العرب ایمان وبغضم کفرفمن احب العرب فقد احبنی ومن ابغض العرب فقدابغضنی۔ قریش سے دوستی رکھنا ایمان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر ہے نیز عرب سے محبت رکھنا ایمان ہے، عرب سے بغض رکھنا کفر ہے پس جس نے عرب سے محبت رکھی اس نے درحقیقت مجھ سے محبت رکھی اور جس نے عرب سے بغض رکھا اس نے درحقیقت مجھ سے بغض رکھا۔۔ علامہ طبرانی نے کبیر میں حضرت سہل ابن سعد سے یہ حدیث نقل کیا ہے احبوا قریشافانہ من احبہم احبہ اللہ۔ قریش کو دوست رکھو کیونکہ جس نے قریش کو دوست رکھا اس کو اللہ دوست رکھے گا۔ حاکم مستدرک میں حضرت ابوہریرہ ؓ آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد گرامی نقل کیا ہے کہ احبوالفقراء وجالسوہم واحبوا العرب من قلبک ویسرک من الناس ماتعلم من نفسک۔ فقراء و مساکین سے محبت رکھو اور ان میں بیٹھا کرو اور اہل عرب سے دلی محبت رکھو اور چاہئے کہ وہ عیوب کہ جو تم خود اپنے میں پاتے ہو تمہیں دوسروں کی گیری سے باز رکھیں۔
Top