مشکوٰۃ المصابیح - صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 5946
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مناقب کا بیان
مناقب اصل میں منقبت کی جمع ہے۔ منقبت کے معنی ہیں فضیلت اور فضیلت اس اچھی خصلت وخصوصیت (تعریف کے کام ) کو کہتے ہیں جس کے سبب اللہ کے نزدیک یا مخلوق کی نظروں میں شرف وعزت اور بلند قدری حاصل ہوتی ہے۔ لیکن اصل اعتبار اسی شرف وعزت اور بلند قدری جو اللہ کے نزدیک حاصل ہو، مخلوق کی نظر میں حاصل ہونے والی عزت وشرف اور بلندقدری کا کوئی اعتبار نہیں، ہاں اگر یہ عزت وشرف اور بلندقدری اللہ کے نزدیک بلند قدر بنانے کا وسیلہ و ذریعہ بنتی ہو تو اس صورت میں اس کا بھی اعتبار ہوگا پس جب یہ کہا جائے گا کہ فلاں شخص بافضلیت اور بلند قدر ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص اپنے فکر و عقیدہ اعمال و کردار اور اخلاص و اخلاق کی بناء پر اللہ کے نزدیک بلند قدر ہے، نیز یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ فضیلت وبلند قدری کی طرف نسبت اسی صورت میں معتبر ہے جب کہ وہ آنحضرت ﷺ سے منقول ہو یعنی کسی بھی شخص کے بارے میں یہ کہہ دینا کہ وہ ذی منزلت وبلند قدر ہے کوئی معنی نہیں رکھتا، اسی شخص کو افضل اور بلند قدر کہنا معتبر ہوگا جس کی فضیلت وبلند قدری کے بارے میں سرکار دوعالم ﷺ کا ارشاد گرامی سلسلہ در سلسلہ نقل ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہو۔
Top