مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6007
وعن ابن عباس قال : إني لواقف في قوم فدعوا الله لعمر وقد وضع على سريره إذا رجل من خلفي قد وضع مرفقه على منكبي يقول : يرحمك الله إني لأرجو أن يجعلك الله مع صاحبيك لأني كثيرا ما كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : كنت وأبو بكر وعمر وفعلت وأبو بكر وعمر وانطلقت وأبو بكر وعمر ودخلت وأبو بكر وعمر وخرجت وأبو بكر وعمر . فالتفت فإذا هو علي بن أبي طالب رضي الله عنه . متفق عليه
قدم قدم کے ساتھی اور شریک
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ (حضرت عمر فاروق کی وفات کے دن) اس وقت میں بھی ان لوگوں کے درمیان کھڑا تھا، جب حضرت عمر کا جسد خاکی (نہلانے کے لئے) تختہ مرگ پر رکھا ہوا تھا اور لوگ (یعنی حضرت عمر کے قریبی ساتھی واعزاء) کھڑے ہوئے ان کے حق میں دعائے خیرومغفرت کررہے تھے، اسی دوران اچانک میں نے محسوس کیا کہ میرے پیچھے کھڑے ہوئے کسی شخص نے اپنی ٹھوڑی میرے مونڈھے پر رکھی ہے۔ پھر اس شخص نے (حضرت عمر کو مخاطب کر کے) کہنا شروع کیا اللہ تعالیٰ کو رحمت آپ پر نازل ہو، بیشک میں پوری امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ (قبر میں یا جنت میں) آپ کو آپ کے دونوں دوستوں (یعنی آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکر) کے ساتھ ہی رکھے گا، کیونکہ میں رسول کریم ﷺ کی زبان سے اکثر یہی الفاظ سنتا تھا کہ میں (فلاں جگہ) تھا اور ابوبکر وعمر بھی ( میرے ساتھ تھے) میں نے (امور عبادت سے معمولات زندگی میں فلاں کام) کیا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے شریک کار تھے) میں (فلاں مقام پر) گیا اور ابوبکر وعمر بھی ( میرے ساتھ تھے) میں (فلاں مسجد یا فلاں مکان میں) داخل ہوا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے ساتھ تھے) میں (فلاں مکان یا فلاں جگہ سے) باہر آیا اور ابوبکر و عمر بھی (میرے ساتھ تھے) میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو یہ الفاظ کہنے والے علی ابن ابی طالب تھے (بخاری ومسلم )
Top