Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3801 - 3961)
Select Hadith
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
3809
3810
3811
3812
3813
3814
3815
3816
3817
3818
3819
3820
3821
3822
3823
3824
3825
3826
3827
3828
3829
3830
3831
3832
3833
3834
3835
3836
3837
3838
3839
3840
3841
3842
3843
3844
3845
3846
3847
3848
3849
3850
3851
3852
3853
3854
3855
3856
3857
3858
3859
3860
3861
3862
3863
3864
3865
3866
3867
3868
3869
3870
3871
3872
3873
3874
3875
3876
3877
3878
3879
3880
3881
3882
3883
3884
3885
3886
3887
3888
3889
3890
3891
3892
3893
3894
3895
3896
3897
3898
3899
3900
3901
3902
3903
3904
3905
3906
3907
3908
3909
3910
3911
3912
3913
3914
3915
3916
3917
3918
3919
3920
3921
3922
3923
3924
3925
3926
3927
3928
3929
3930
3931
3932
3933
3934
3935
3936
3937
3938
3939
3940
3941
3942
3943
3944
3945
3946
3947
3948
3949
3950
3951
3952
3953
3954
3955
3956
3957
3958
3959
3960
3961
مشکوٰۃ المصابیح - حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 1810
عن ابن عمر قال : فرض رسول الله صلى الله عليه و سلم زكاة الفطر صاعا من تمر أو صاعا من شعير على العبد والحر والذكر والأنثى والصغير والكبير من المسلمين وأمر بها أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة
صدقہ فطر واجب ہے یا فرض؟
حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مسلمانوں میں سے ہر غلام، آزاد، مرد، عورت اور چھوٹے بڑے پر زکوٰۃ فطر (صدق فطر) کے طور پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دیا ہے نیز آپ ﷺ نے صدقہ فطر کے بارے میں یہ بھی حکم فرمایا ہے کہ وہ لوگوں کو عید الفطر کی نماز کے لئے جانے سے پہلے دے دیا جائے۔ (بخار ومسلم)
تشریح
حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک صدقہ فطر فرض ہے، حضرت امام مالک (رح) کے ہاں سنت مؤ کدہ ہے اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک میں واجب ہے حدیث میں مذکور لفظ فرض حضرت امام شافع اور حضرت امام احمد کے نزدیک اپنے ظاہری معنی ہی پر محمول ہے، حضرت امام مالک فرض کے معنی بیان کرتے ہیں مقرر کیا حنفی حضرات فرماتے ہیں کہ صدقہ فطر چونکہ دلیل قطعی کے ذریعے ثابت نہیں ہے اس لئے صدقہ فطر عمل کے لحاظ سے تو فرض ہی کے برابر ہے لیکن اعتقادی طور پر اسے فرض نہیں کہا جاسکتا جس کا مطلب یہ ہے کہ واجب ہے فرض نہیں ہے۔ حضرت امام شافعی کے مسلک میں ہر اس شخص پر صدقہ فطر واجب ہے جو اپنے لئے اور ان لوگوں کے لئے کہ جن کی طرف سے صدقہ فطر دینا اس کے ذمہ ایک دن کا سامان خوراک رکھتا ہو اور وہ بقدر صدقہ فطر اس کی ضرورت سے زائد بھی حضرت امام اعظم (رح) کے مسلک کے مطابق صدقہ فطر اسی شخص پر واجب ہوگا جو غنی ہو یعنی وہ اپنی ضرورت اصلیہ کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر اسباب وغیرہ کا مالک ہو یا اس کے بقدر سونا چاندی اپنی ملکیت میں رکھتا ہو اور قرض سے محفوظ ہو۔ صدقہ فطر کا وجوب عید الفطر کی فجر طلوع ہونے کے وقت ہوتا ہے لہٰذا جو شخص طلوع فجر سے پہلے مرجائے اس پر صدقہ فطر واجب نہیں اور اسی طرح جو شخص طلوع فجر کے بعد اسلام لائے اور مال پائے یا جو بچہ طلوع فجر کے بعد پیدا ہو اس پر بھی صدقہ فطر واجب نہیں۔ ایک صاع ساڑھے تین سیر یعنی چودہ اوزان کے مطابق تین کلو ٢٦٦ گرام ہوتا ہے گزشتہ صفحات میں بھی کچھ اوزان کے بارے میں تفصیل بیان کی جا چکی ہے۔ جو غلام خدمت کے لئے ہو اس کی طرف سے اس کے مالک پر صدقہ فطر دینا واجب ہے ہاں جو غلام تجارت کے لئے ہو اس کی طرف سے صدقہ فطر دینا واجب نہیں ہے اسی طرح جو غلام بھاگ جائے اس کی طرف سے بھی صدقہ فطر دینا واجب نہیں ہے ہاں جب وہ واپس آجائے تو اس وقت دینا واجب ہوگا۔ اولاد اگر چھوٹی ہو اور مالدار نہ ہو تو اس کی طرف سے اس کے باپ پر صدقہ فطر دینا واجب ہے ہاں اگر چھوٹی اولاد مالدار ہو تو پھر اس کا صدقہ فطر اس کے باپ پر واجب نہیں ہے بلکہ اس کے مال میں دیا جائے گا۔ بڑی اولاد جس پر دیوانگی طاری ہو اس کا حکم بھی چھوٹی اولاد کی طرح ہے، اسی طرح بڑی اولاد کی طرف سے باپ پر اور بیوی کی طرف سے خاوند پر ان کا صدقہ فطر دینا واجب نہیں ہے ہاں اگر کوئی باپ اپنی ہوشیار اولاد کی طرف سے یا کوئی خاوند اپنی بیوی کی طرف سے ان کا صدقہ ان کی اجازت سے از راہ احسان و مروت ادا کر دے تو جائز ہوگا۔ علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ حدیث میں لفظ من المسلمین لفظ عبد اور اس کے بعد کے الفاظ کا حال واقع ہو رہا ہے لہٰذا کسی مسلمان پر اپنے کافر غلام کی طرف سے صدقہ فطر واجب نہیں ہوگا۔ مگر صاحب ہدایہ نے لکھا ہے کہ غلام کافر کا صدقہ فطر بھی اس کے مسلمان مالک پر واجب ہوتا ہے، انہوں نے اس کے ثبوت میں ایک حدیث بھی نقل کی ہے جسے ہدایہ یا مرقات میں دیکھا جاسکتا ہے، حنفیہ کے یہاں صاحب ہدایہ ہی کے قول کے مطابق فتویٰ ہے۔ (علم الفقہ) حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ہی ادا کردینا مستحب ہے اگر کوئی شخص اس سے بھی پہلے خواہ ایک مہینے یا ایک مہینے سے بھی زیادہ پہلے دے دے تو جائز ہے۔ نماز عید کے بعد یا زیادہ تاخیر سے صدقہ فطر ساقط نہیں ہوتا بہر صورت دینا ضروری ہوتا ہے۔
Top