مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6136
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم للعباس : إذا كان غداة الاثنين فأتني أنت وولدك حتى أدعو لهم بدعوة ينفعك الله بها وولدك فغدا وغدونا معه وألبسنا كساءه ثم قال : اللهم اغفر للعباس وولده مغفرة ظاهرة وباطنة لا تغادر ذنبا اللهم احفظه في ولده . رواه الترمذي وزاد رزين : واجعل الخلافة باقية في عقبه وقال الترمذي : هذا حديث غريب
عباس ؓ اور اولاد عباس ؓ کے لئے دعا
اور حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ( ایک دن) رسول کریم ﷺ نے (میرے والد) حضرت عباس ؓ سے فرمایا کہ پیر کے دن صبح کے وقت تم اپنی اولاد کو لے کر آنا تاکہ میں تمہارے لئے دعا کروں جس کے سبب اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو نفع پہنچائے چناچہ (جب پیر کا دن آیا تو) صبح کے وقت حضرت عباس ؓ اور ان کے ساتھ ہم سب (ان کی اولاد) آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آنحضرت ﷺ نے اپنی چادر مبارک ہم سب کو اڑھائی اور پھر یوں دعا فرمائی خداوندا! عباس ؓ کو ان کی اولاد کو بخش دے اور ظاہر و باطن کی ایسی بخشش عطا فرما جو کوئی گناہ باقی نہ چھوڑے۔ الہٰی! عباس ؓ کو ان کی اولاد میں قائم و محفوظ رکھو۔ ترمذی اور رزین نے اس دعاء کے آخر میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ امارت و بادشاہی کو ان کی اولاد میں باقی رکھ ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
اپنی چادر مبارک ہم سب کو اڑھائی یہ اس بات سے کنایہ تھا کہ جس طرح میں نے ان سب پر یہ چادر پھیلائی ہے اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا سایہ ان سب پر پھیلائے۔ عباس ؓ کو ان کی اولاد میں قائم و محفوظ رکھ یعنی اے اللہ! تو عباس ؓ کو عزت و شوکت عطا فرما اور ان کو تمام آفات و بلیات سے محفوظ رکھ تاکہ یہ اپنے اولاد کے حقوق و مفاد کا تحفظ کرسکیں۔ امارت و بادشاہی کو ان کی اولاد میں باقی رکھ یعنی طویل مدت تک اولاد عباس ؓ کو تخت حکمرانی اور سیادت و ثروت سے نوازے رکھ چناچہ یہ دعا مقبول ہوئی کہ وہ زمانہ آیا جب کئی صدیوں تک خلافت و حکمرانی کا اعزاز عباسیوں میں رہا یا یہ دعائیہ الفاظ دراصل امت کے لئے ایک ہدایت تھی کہ خلافت و امارت کا استحقاق اولاد عباس ؓ کو بھی حاصل ہے۔ خلیفہ و امیر منتخب کرتے وقت ان کے ترجیح استحقاق کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
Top