مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6144
وعن سلمى قالت : دخلت على أم سلمة وهي تبكي فقلت : ما بيكيك ؟ قالت : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم - تعني في المنام - وعلى رأسه ولحيته التراب فقلت : ما لك يا رسول الله ؟ قال : شهدت قتل الحسين آنفا رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
شہادت حسین اور ام سلمہ کا خواب
اور حضرت سلمی (جو حضرت ابورافع ؓ کی زوجہ ہیں) بیان کرتی ہیں کہ (ایک دن) میں ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئی کیا دیکھتی ہوں کہ وہ رو رہی ہے میں نے پوچھا کیوں رو رہی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا! میں نے رسول کریم ﷺ کو دیکھا یعنی خواب میں اس حالت میں دیکھا کہ آپ ﷺ کا سر اور داڑھی گرد آلود ہے پھر جب میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ، آپ ﷺ گرد آلود کیوں ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ابھی حسین کے قتل گاہ میں موجود تھا اور وہاں دیکھ رہا تھا کہ میرے جگر کے ٹکڑے کو ظالموں نے کس بےدردی کے ساتھ شہید کیا) اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے

تشریح
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ کی وفات ٥٩ ھ میں ہوئی اور بعض حضرات نے ان کا سن وفات ٦٣ ھ لکھا ہے لیکن زیادہ صحیح قول پہلا ہی ہے۔ ادھر حضرت امام حسین کی شہادت عظمی کا سانحہ ٦١ ھ میں پیش آیا ہے حضرت ام سلمہ ؓ کے سن وفات کے بارے میں اگر دوسرے قول کو صحیح مانا جائے تو اس حدیث کے تحت کوئی اشکال لازم نہیں آتا ہاں پہلے قول کو صحیح ماننے کی صورت میں تھوڑا اشکال لازم آتا ہے مگر اس تاویل سے یہ بھی رفع ہوجاتا ہے کہ حضرت امام حسین ؓ کی شہادت کا سانحہ پیش آنے سے پہلے ہی حضرت ام سلمہ ؓ کے خواب میں اس کا وقوع دکھا دیا گیا تھا اس سورت میں لفظ انفاً (ابھی) کے استعمال کی توجیہ یہ کی جائے گی کہ اس لفظ کا استعمال اس صورت حال کی تحقیق کے اعتبار سے ہے جو بصورت شہادت حسین آنحضرت ﷺ کے خواب میں اس وقت دکھائی گئی تھی۔
Top