مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6162
نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان
نبی کریم ﷺ نے پہلا نکاح مکہ میں حضرت خدیجہ ؓ بنت خویلد سے کیا، اس وقت آنحضرت ﷺ کی عمر ٢٥ سال اور حضرت خدیجہ ؓ کی عمر ٤٠ سال کی تھی، حضرت خدیجہ ؓ نے ہجرت سے تین سال قبل وفات پائی اور ان کے بعد مکہ ہی میں آپ ﷺ نے ایک پچاس سالہ خاتون حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ سے نکاح کیا، اس وقت آنحضرت ﷺ کی عمر بھی تقریبا ٥٠ سال ہی کی تھی، حضرت سودہ ؓ کا سن وفات ٥٤ ھ یا ایک قول کے مطابق ٤١ ھ ہے حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر ؓ سے آپ ﷺ کا نکاح مکہ میں ١٠ نبوی میں ہوا جب کہ وہ چھ برس کی تھیں اور جب ١ ھ میں وہ رخصت کرا کر حضور ﷺ کے ہاں آئیں اس وقت ان کی عمر ٩ سال کی تھی ان کا سن وفات ٥٥ ھ یا ٥٨ ھ ہے حضرت حفصہ بنت عمر ؓ سے آپ ﷺ کا نکاح ٢ ھ یا ٣ ھ میں ہوا اور انہوں نے ٤١ ھ یا ٤٥ ھ میں وفات پائی حضرت زینب بنت خزیمہ ؓ ٣ ھ میں آپ کے نکاح میں آئیں اور نکاح سے کچھ ہی ماہ بعد ٤ ھ میں (اور ایک روایت کے مطابق ٣ ھ ہی میں) انتقال کر گئیں حضرت ام سلمہ ؓ بنت امیہ فخرومی سے آپ ﷺ نے ٣ ھ یا ٤ ھ میں نکاح کیا اور ان کا انتقال ٥٩ ھ میں ہوا اور ایک قول کے مطابق ٦٢ ھ میں ہوا۔ حضرت زینب بنت جحش ؓ ٥ ھ میں آپ کی زوجیت میں آئیں اور ٢٠ ھ یا ٢١ ھ میں انتقال کیا، آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد سب سے پہلے جس زوجہ مطہرہ نے انتقال کیا وہ حضرت زینب ؓ ہی ہیں۔ حضرت ام حبیبہ ؓ جو ابوسفیان کی بیٹی اور معاویہ ؓ کی بہن ہیں پہلے عبداللہ بن جحش ؓ کے نکاح میں تھی، دونوں میاں بیوی مکہ سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے، وہاں عبداللہ بن جحش نے عیسائی مذہب قبول کرلیا تھا اور وہیں مرگیا تھا، حضرت ام حبیبہ ؓ اپنے مذہب (اسلام) پر قائم رہیں، ٦ ھ میں نجاشی بادشاہ حبشہ نے ان کا نکاح آنحضور ﷺ سے کیا اور اپنے پاس سے ان کا مہر جو چار ہزار درہم مقرر ہوا تھا ادا کیا، حضرت ام حبیبہ ؓ نے ٤٤ ھ میں انتقال کیا، حضرت جویرہ ؓ غزوہ مریسیع میں جس کو عزوہ بنی المصطلق بھی کہتے ہیں اور جو ٦ ھ میں ہوا تھا اسیر ہو کر آئیں آنحضرت ﷺ نے ان کو آزاد کیا اور پھر ان سے نکاح کرلیا ان کا انتقال ٥٦ ھ میں ہوا حضرت میمونہ ؓ جو حضرت ابن عباس ؓ کی خالہ ہیں ٧ ھ میں آنحضرت ﷺ کی زوجیت کے شرف سے سرفراز ہوئیں ان کا انتقال ٦١ ھ یا ١٥ ھ میں ہوا، حضرت صفیہ بنت حی ابن اخطب ٧ ھ میں جنگ خبیر میں اسیر بنائی گئیں اس وقت ان کی عمر ١٧ سال کی تھی آنحضرت ﷺ نے ان کو آزاد فرمایا اور پھر ان سے نکاح کرلیا، انہوں نے ٥٠ ھ یا ایک روایت کے مطابق ٥٢ ھ میں وفات پائی آنحضرت ﷺ کی گیارہ ازواج مطہرات کی یہ وہ تعداد ہے جس پر روایات کا اتفاق ہے بارہویں زوجہ مطہرہ یعنی حضرت ریحانہ کے بارے میں اختلاف ہے، بعض حضرات نے ان کو حرم (کنیز) قرار دیا ہے، لیکن بعض دوسری روایتوں میں ہے کہ ریحانہ جو ایک یہودی خاندان کی خاتون تھیں جنگی اسیر ہو کر آئی تھیں چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کو آزاد کیا اور ٦ ھ میں ان سے نکاح کرلیا بہر حال آنحضرت ﷺ نے ان تمام خواتین سے، جو امت کی مائیں ہیں، نکاح کیا اور سب کے ساتھ دخول بھی فرمایا۔ بیس یا بیس سے زائد خواتین بھی تھیں جن سے نکاح کی بات چیت چلی لیکن ان سے نکاح نہیں کیا اسی طرح بعض روایتوں میں ایسی عورتوں کا بھی ذکر آتا ہے جو آپ ﷺ کے نکاح میں تھیں اور جب یہ آیت کریمہ (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ ) 33۔ الاحزاب 59) نازل ہوئی تو انہوں نے آخرت پر دنیا کو ترجیح دی اور آپ سے جدائی اختیار کرلی۔ جہاں تک آنحضرت ﷺ کی حرموں (کنیزوں) کا تعلق ہے تو ان کی تعداد چار بیان کی جاتی ہے جن میں سے مشہور ماریہ قبطیہ ہیں جن کے بطن سے ابراہیم بن رسول اللہ ﷺ پیدا ہوئے تھے ان کا انتقال ١٦ ھ میں ہوا دوسری وہی حضرت ریحانہ بنت سمون یا بنت زید ہیں جن کے بارے میں بعض حضرات کا کہنا ہے کہ وہ آپ ﷺ کے نکاح میں نہیں تھیں حرم تھی ان کو آپ نے آزاد نہیں کیا تھا اور بسبب ملک یمین ان سے مجامعت فرمائی، باقی دو میں سے ایک تو وہ کنیز تھیں جو ام المؤمنین زینب بنت جحش ؓ نے بطور ہدیہ آپ کی خدمت میں پیش کی تھی اور ایک کنیز وہ تھیں جو کسی غزوہ میں اسیر ہو کر آئی تھیں۔ مذکورہ بالا تفصیل شیخ عبد الحق دہلوی کی شرح مشکوٰۃ سے ماخوذ ہے، جو انہوں نے جامع الاصول کے حوالہ سے جمع کی ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آنحضرت ﷺ کی ازواج مطہرات کی تعداد، ان کے نکاح کی ترتیب آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد انتقال کرنے والی ازواج مطہرات کے سنین وفات، جن ازواج کے ساتھ دخول نہیں کیا یا جن خواتین کے ہاں پیغام دیا مگر ان کے ساتھ نکاح نہیں ہوا ان سب کی تعداد کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں اور عام روایتوں میں بڑا اختلاف پایا جاتا ہے۔
Top