مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6213
وعن أبي أسيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : خير دور الأنصار بنو النجار ثم بنو عبد الأشهل ثم بنو الحارث بن الخزرج ثم بنو ساعدة وفي كل دور الأنصار خير . متفق عليه
انصار کے بہترین قبائل
اور حضرت ابی اسید ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا؟ انصار کے بہترین گھر یعنی ان کے افضل قبائل بنونجار پھر بنوعبد الاشہل پھر بنوحارث اور پھر بنو ساعدہ ہیں اور انصار کے تمام ہی قبیلوں میں بھلائی اور نیکی ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اور انصار کے تمام قبیلوں میں میں تعمیم بعد تخصیص ہے۔ یعنی پہلے تو آپ ﷺ نے بعض خاص خاص قبیلوں کی فضیلت کا ذکر فرمایا اور پھر مجموعی طور پر تمام ہی قبیلوں کے بارے میں فرمایا کہ انصار کے سارے ہی قبائل خیر و بھلائی کی فضیلت رکھتے ہیں۔ اور ان کے سب قبیلے دوسرے تمام اہل مدینہ سے افضل ہیں۔ عسقلانی نے لکھا ہے کہ پہلے جو خیر کا لفظ ہے وہ تو افضل کے معنی میں ہے اور دوسرا خیر فضل کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ مطلب یہ کہ یوں تو انصار کے تمام ہی قبائل کو خیر و بھلائی حاصل ہے۔ لیکن مراتب کے اعتبار سے ان میں تفاوت ہے۔ اور علماء لکھتے ہیں کہ یہ تفاوت قبول اسلام میں سبقت کے اعتبار سے یعنی جس قبیلے نے قبول اسلام میں جس قدر سبقت کی تھی اسی قدر اس کی فضیلت بڑھی ہوئی ہے واضح ہو دار (یعنی گھر) سے مراد قبیلہ ہے۔ انصار کے تمام قبائل مدینہ کے اپنے الگ الگ محلوں میں رہتے تھے۔ اور جس محلہ میں جو قبیلہ رہتا تھا وہ اسی قبیلہ کی نسبت سے دار بنو فلاں کے نام سے جانا جاتا تھا۔ چناچہ اس اعتبار سے کہ قبیلہ کا اصل نام بنو فلاں کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا تھا، بہت سی روایتوں میں بنو فلاں کا لفظ دار کے بغیر ہی نقل ہوا ہے۔ اسی حدیث سے معلوم ہوا کہ اقوام و قبائل اور اشخاص میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دینا اور اس افضلیت کو بیان کرنا جائز ہے، اس کا شمار غیبت میں نہیں ہوگا۔ بشرطیکہ اس کی بنیاد کسی کی عداوت یا تنقیص اور خواہش نفس نہ ہو۔
Top