مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6224
وعن علي رضي الله عنه قال : استأذن عمار على النبي صلى الله عليه و سلم فقال : ائذنوا له مرحبا بالطيب المطيب . رواه الترمذي
حضرت عمار کی فضیلت
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) عمار نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کو اندر آنے دو، پاک و پاکیزہ شخص کو خوش آمدید۔ (ترمذی)

تشریح
طیب سے تو حضرت عمار کے جوہر ذات کی پاکیزگی کی طرف اشارہ ہے اور مطیب سے ان کی اس پاکیزگی و بزرگی کی طرف اشارہ ہے جو تہذیب اخلاق وصفات کے ذریعہ ان کو حاصل ہوئی۔ اور ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ حضرت عمار کے نفس کی پاکی اور ان کے اخلاق و کردار کی پاکیزگی کو تعریف وتحسین کے نہایت بلیغ انداز میں بیان کرنے کے لئے طیب مطیب کے الفاظ استعمال فرمائے گئے ہیں جیسا کہ سایہ کو مبالغۃ بیان کرنے کے لئے ظل ظلیل کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔
Top