مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6248
وعن جابر قا ل : كان عمر يقول : أبو بكر سيدنا وأعتق سيدنا يعني بلالا . رواه البخاري
ابو بکر بزبان عمر
اور حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق ؓ فرمایا کرتے تھے، ابوبکر ہمارے سردار ہیں اور انہوں نے ہمارے سردار کو آزاد کیا ہے یعنی بلال کو۔ (بخاری)

تشریح
حضرت عمر فاروق ؓ کا حضرت بلال ؓ کو سردار کہنا ان کی کسرنفسی تھا ورنہ حقیقت میں حضرت عمر ؓ ان سے افضل ہیں اور اس پر تمام امت کا اجماع ہے بعض حضرات نے لکھا ہے کہ ان الفاظ سے حضرت عمر ؓ کی مراد اس طرف اشارہ کرنا تھا کہ بلال بھی اہل اسلام کے سرداروں میں سے ایک سردار ہیں اور بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ سیادت (سرداری) افضلیت کو مستلزم نہیں، اس لئے حضرت عمر ؓ کے ان الفاظ سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت بلال ؓ حضرت عمر فاروق ؓ سے افضل ہوں اور شارح نے یوں لکھا ہے کہ ایک تو یہ کہ ضمیر متکلم مع الغیر، ضروری نہیں کہ ہر حال میں سب کو شامل ہو بلکہ اکثر کے اعتبار سے بھی اس کا مدعا و مرجع پورا ہوجاتا ہے، دوسرے یہ کہ سیدنا میں نا کی ضمیر سے صحابہ کی طرف اشارہ ہے پس پہلے سیدنا میں تو نا کی ضمیر مع الغیر سب صحابہ کو شامل ہے اور دوسرے سیدنا میں نا کی ضمیر اکثر صحابہ کو شامل ہے نیز اس سیدنا میں جو اضافت سے وہ تخصیص کے لئے اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ حضرت عمر ؓ نے گویا فرمایا اور انہوں نے یعنی ہم سب کو سردار ابوبکر ؓ نے اس شخص یعنی بلال ؓ کو آزاد کیا جو ہم میں سے اکثر صحابہ کا سردار ہے۔
Top