مشکوٰۃ المصابیح - یمن اور شام اور اویس قرنی کے ذکر کا باب - حدیث نمبر 6309
وعن زيد بن ثابت قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : طوبى للشام قلنا : لأي ذلك يا رسول الله ؟ قال : لأن ملائكة الرحمن باسطة أجنحتها عليها رواه أحمد والترمذي
اہل شام کی خوش بختی
اور حضرت زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے یہ فرمایا کہ خوش بختی ہو اہل شام سے ہم نے پوچھا کہ وہ کس وجہ سے یا رسول اللہ ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا اس وجہ سے کہ رحمن کے فرشتے شام کی سر زمین اور اس کے رہنے والوں پر بازو پھیلائے ہوئے ہیں (تاکہ وہ سر زمین اور اس کے لوگ کفر سے محفوظ رہیں۔ (ترمذی)

تشریح
رحمن کے فرشتے کی لفظی ترکیب اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہاں فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں اور حضرت شیخ عبدالحق نے یہ لکھا ہے کہ یہ جملہ فرشتے اپنے بازو پھیلائے ہوئے ہیں اس بات سے کنایہ ہے کہ مخصوص اہل شام یعنی اس ملک میں رہنے والے ابدال پر یا تمام اہل شام پر اللہ تعالیٰ کی رحمت و راحت چھائی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ فرشتوں کے بازو سے مراد صفات وقوائے ملکیہ ہیں ان کے بازوؤں کو اس دنیا کے پرندوں کے بازوؤں پر قیاس نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ کسی پرندے کے تین چار سے زائد بازو نہیں ہوتے چہ جائیکہ چھ سو بازو جو آنحضرت ﷺ نے شب معراج میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے دیکھے تھے حاصل یہ ہے کہ یہ تو ماننا اور ثابت کرنا چاہئے کہ فرشتوں کے بازو ہوتے ہیں لیکن ان بازوؤں کی ماہیت و حقیقت اور کیفیت کی بحث اور بیان میں نہ پڑنا چاہئے۔
Top