مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2935
وعن أبي رافع قال : استسلف رسول الله صلى الله عليه و سلم بكرا فجاءته إبل من الصدقة قال : أبو رافع فأمرني أن أقضي الرجل بكره فقلت : لا أجد إلا جملا خيارا رباعيا فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعطه إياه فإن خير الناس أحسنهم قضاء . رواه مسلم
خوبی کے ساتھ قرض ادا کرنیوالا بہترین شخص ہے
اور حضرت أبورافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ نے ایک جوان اونٹ قرض لیا اور پھر جب آپ ﷺ کے پاس زکوٰۃ کے اونٹ آئے تو ابورافع کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس شخص کو کہ جس سے آپ ﷺ نے اونٹ قرض لیا تھا ایسا ہی ایک اونٹ دیدوں میں نے عرض کیا کہ مجھے ایسا ہی اونٹ کوئی نظر نہیں آ رہا ہے البتہ ایک اونٹ ہے جو اس کے اونٹ سے اچھا ہے اور ساتویں برس میں لگا ہے (لہذا میں اس کے اونٹ سے اچھا اونٹ کیسے دیدوں) آپ ﷺ نے فرمایا اسے اچھا ہی اونٹ دیدو کیونکہ لوگوں میں بہترین وہی شخص ہے جو ادائیگی قرض میں سب سے اچھا ہو ( مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور کا قرض لینا جائز ہے جیسا کہ حضرت امام شافعی حضرت امام مالک اور اکثر علماء کا مسلک ہے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ کے نزیدک یہ جائز نہیں ہے چناچہ وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔ حدیث کے آخری الفاظ سے واضح ہوا کہ جو چیز قرض لی ہے اس کی واپسی میں اس کی بہ نست اچھی چیز دینا مستحب بھی ہے اور عالی ہمتی بھی بشرطیکہ قرض لیتے وقت اس کی شرط نہ کی گئی ہو۔
Top