مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2937
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : مطل الغني ظلم فإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع
ادائیگی قرض پر قادر ہونے کے باوجود قرض ادانہ کرنا ظلم ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا صاحب استطاعت کا ادائیگی قرض میں تاخیر کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو صاحب استطاعت کے حوالہ کیا جائے تو اسے اس حوالہ کو قبول کرلینا چاہئے ( بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث کے پہلے جزء کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص کوئی چیز خریدے اور اس کی قیمت ادا کرنے کی استطاعت رکھنے کے باوجود قیمت ادا نہ کرے یا کسی کا قرض دار ہو اور ادائیگی قرض پر قادر ہونے کے باوجود (قرض ادا کرنے میں تاخیر کرے تو یہ ظلم ہے) بلکہ بعض علماء نے تو یہ لکھا ہے کہ یہ فسق ہے اور اس کی وجہ سے ایسے شخص کی گواہی رد ہوتی ہے اگرچہ یہ نادہندگی ایک ہی مرتبہ کیوں نہ ظاہر ہوئی ہو لیکن بعض دوسرے علماء کا قول یہ ہے کہ اس شخص کی گواہی قابل رد ہے جو صاحب استطاعت ہونیکے باوجود بار بار نادہندگی میں مبتلا ہو اور ادائیگی میں تاخیر کرنا اس کی عادت بن چکی ہو۔ حدیث کے دوسرے جزء اور جب تم سے کسی کو صاحب استطاعت کے حوالہ کیا جائے الخ۔ کا مطلب یہ ہے کہ مثلًا کسی شخص کا کسی پر قرض ہو اور وہ قرض دار ادائیگی قرض پر قادر نہ ہونے کی وجہ سے کسی مالدار شخص سے یہ کہے کہ تم میرا قرض ادا کردینا تو قرض خواہ کو چاہئے کہ وہ قرضدار کی اس بات کو فورًا قبول کرلے تاکہ اس کا مال ضائع نہ ہو یہ حکم استحباب کے طور پر ہے لیکن بعض علماء کا قول ہے کہ یہ حکم بطریق وجوب ہے جب کہ کچھ علماء اس حکم کو بطریق اباحت کہتے ہیں
Top