مشکوٰۃ المصابیح - مساقات اور مزارعات کا بیان - حدیث نمبر 3005
وعن عمرو قال : قلت لطاووس : لو تركت المخابرة فإنهم يزعمون أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عنه قال : أي عمرو إني أعطيهم وأعينهم وإن أعلمهم أخبرني يعني ابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم لم ينه عنه ولكن قال : ألا يمنح أحدكم أخاه خير له من أن يأخذ عليه خرجا معلوما
کسی کو اپنی زمین کاشت کرنے کے لئے بطور رعایت دینا بہتر ہے
اور حضرت عمرو ابن دینار تابعی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس تابعی سے کہا کہ اگر آپ مزارعت کو ترک کردیتے تو بہتر تھا کیونکہ علماء کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ طاؤس نے کہا کہ عمرو! میں اپنی زمین کاشت کرنے کے لئے لوگوں کو دیتا ہوں اور ان کی مدد کرتا ہوں اور سب سے بڑے عالم یعنی حضرت ابن عباس نے مجھے بتایا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا ہے لیکن آپ ﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ اپنے کسی بھائی کو اپنی زمین کاشت کرنے کے لئے دیدینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر اس زمین کا کوئی لگان وغیرہ متعین کر کے لے لیا جائے (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مزارعت میں تو یہ ہوتا ہے کہ کچھ دیا جاتا ہے اور کچھ لیا جاتا ہے یعنی اپنی زمین دی جاتی ہے اور اس کے عوض اس کی پیداوار میں سے کچھ حصہ متعین کر کے لیا جاتا ہے، لیکن اس کے برعکس اگر کسی کے ساتھ احسان کیا جائے بایں طور کہ اسے اپنی زمین بغیر کچھ لئے بطور رعایت دی جائے تو وہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے تو یہ بہتر ہے۔
Top