مشکوٰۃ المصابیح - مساقات اور مزارعات کا بیان - حدیث نمبر 3007
وعن أبي أمامة ورأى سكة وشيئا من آلة الحرث فقال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : لا يدخل هذا بيت قوم إلا أدخله الذل . رواه البخاري
زارعت میں مشغولیت کی وجہ سے جہاد ترک کرنے پروعید
منقول ہے کہ حضرت ابوامامہ نے ایک جگہ) ہل اور کھیتی باڑی کا کچھ دیگر سامان دیکھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ سامان جس گھر میں داخل ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس گھر میں ذلت داخل کردیتا ہے ( بخاری)

تشریح
اس حدیث سے اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہونا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ کے نزدیک زراعت کا پیشہ ناپسندیدہ یا معیوب تھا یا اس سے آپ ﷺ کا مقصد کھیتی باڑی کرنیوالوں کی مذمت کرنا تھا بلکہ درحقیقت اس ارشاد گرامی کا منشاء جہاد کی ترغیب دینا ہے اور یہ آگاہ کرنا ہے کہ زراعت میں مشغول ہو کر جہاد کو ترک نہ کردیا جائے اگر کوئی شخص اپنی معاشی ضروریات کی جائز و حلال تکمیل کے لئے زراعت کے پیشے کو اختیار کرتا ہے تو ظاہر ہے کہ کوئی غیرپسندیدہ بات نہیں ہے اور نہ ایسا شخص اس وعید میں داخل ہے۔ بعض علماء یہ فرماتے ہیں کہ اس وعید کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو دشمنان دین کے قریب یا ان کے ملک کی سرحدوں سے متصل اقامت پذیر ہوں کہ اگر ایسے لوگ اپنی تمام تر توجہ زراعت کی طرف مبذول کر کے جہاد کی ضرورت و اہمیت کو فراموش کردیں گے تو دشمن ان پر غالب آجائیں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اپنے دشمن کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوجائیں گے۔
Top