مشکوٰۃ المصابیح - اجارہ کا بیان - حدیث نمبر 3016
وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعطوا الأجير أجره قبل أن يجف عرقه . رواه ابن ماجه (2/175) 2988 - [ 8 ] ( لم تتم دراسته ) وعن الحسين بن علي رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : للسائل حق وإن جاء على فرس . رواه أحمد وأبو داود وفي المصابيح : مرسل
مزدور کو اس کی مزدوری دینے میں تاخیر نہ کرو
اور حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دیدو یعنی جب مزدور اپنا کام پورا کرچکے تو اس کی مزدوری فورًا دیدو اس میں تاخیر نہ کرو (ابن ماجہ) اور حضرت حسین بن علی کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے سائل کے بارے میں فرمایا کہ وہ بہرصورت دئیے جانے کا مستحق ہے اگرچہ گھوڑے پر آئے ( احمد ابوداؤد) اور مصابیح میں کہا گیا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے)

تشریح
اس ارشاد گرامی کا مقصد یہ تعلیم دینا ہے کہ سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ کرنا چاہئے اگرچہ وہ گھوڑے پر چڑھ کر بھی مانگنے آئے تو اس کا سوال پورا کیا جائے۔ چناچہ قاضی نے کہا ہے کہ سائل کو خالی نہ پھیرو اگرچہ ایسی حالت میں تمہارے پاس مانگنے آئے جو اس کے مستغنی ہونے پر دلالت کرے کیونکہ تمہیں یہ سوچنا چاہئے کہ اگر اسے سوال کرنے کی حاجت نہ ہوتی تو وہ اپنا دست سوال دراز کر کے تمہارے آگے اپنے آپ کو ذلیل و خوار کیوں کرتا۔ یہ حدیث بظاہر اس باب سے کوئی مناسب نہیں رکھتی سوائے اس کے کہ یہ کہا جائے کہ سائل کو جو کچھ دیا جاتا ہے وہ گویا اس کے سوالی کی اجرت ہے لہذا اس مناسبت سے اس حدیث کو باب الاجرہ میں نقل کیا گیا ہے۔ اس حدیث کی اسناد میں علاء نے نقل کیا ہے چناچہ حضرت امام احمد نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے اور کہا ہے کہ یہ بازار میں گشت کرتی ہے۔ امام ابوداؤد نے البتہ اس بارے میں سکوت اختیار کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے نزدیک یہ حدیث قابل استدلال ہے مصابیح میں اس حدیث کو مرسل کہا گیا ہے لیکن تحقیقی بات یہ ہے کہ یہ مسند ہے چناچہ مصابیح کے بعض نسخوں میں لفظ مرسل مذکور بھی نہیں ہے۔
Top