مشکوٰۃ المصابیح - غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان - حدیث نمبر 3171
حدیث نمبر: 7490
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هُشَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم متوار بمكة، ‏‏‏‏‏‏فكان إذا رفع صوته، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ حَتَّى يَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110 أَسْمِعْهُمْ وَلَا تَجْهَرْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ.
اللہ کا قول اللہ نے اس کو اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے گواہ ہیں، مجاہد نے کہا کہ یتنزل الامر بینھن سے مراد یہ ہے کہ حکم ساتویں آسمان اور ساتویں زمین کے درمیان نازل ہوتا ہے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے ابی بشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے (سورۃ بنی اسرائیل کی) آیت ولا تجهر بصلاتک ولا تخافت بها‏ کے بارے میں کہ یہ اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ جب آپ نماز میں آواز بلند کرتے تو مشرکین سنتے اور قرآن مجید اور اس کے نازل کرنے والے اللہ کو اور اس کے لانے والے جبرائیل (علیہ السلام) کو گالی دیتے (اور نبی کریم کو بھی) اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولا تجهر بصلاتک ولا تخافت بها‏ کہ اپنی نماز میں نہ آواز بلند کرو اور نہ بالکل آہستہ یعنی آواز اتنی بلند بھی نہ کر کہ مشرکین سن لیں اور اتنی آہستہ بھی نہ کر کہ آپ کے ساتھی بھی نہ سن سکیں بلکہ ان کے درمیان کا راستہ اختیار کر۔ مطلب یہ ہے کہ اتنی آواز سے پڑھ کہ تیرے اصحاب سن لیں اور قرآن سیکھ لیں، اس سے زیادہ چلا کر نہ پڑھ۔
Top