مشکوٰۃ المصابیح - غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان - حدیث نمبر 3030
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قضى في السيل المهزور أن يمسك حتى يبلغ الكعبين ثم يرسل الأعلى على الأسفل . رواه أبو داود وابن ماجه
نہر وغیرہ سے کھیتوں اور باغوں کو سیراب کرنے کا ضابطہ
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد حضرت شعیب سے اور وہ اپنے دادا یعنی حضرت عبداللہ بن عمرو سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مہزور کے پانی کے بارے میں یہ حکم دیا کہ جب اس کا پانی کھیت وغیرہ میں ٹخنوں تک بھر جائے تو اسے بند کردیا جائے اور پھر اوپر والا نیچے والے کے لئے اس کا پانی چھوڑ دے ( ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح
مہزور مدینہ کی ایک وادی کا نام ہے جو بنی قریضہ کے علاقے میں واقع تھی بنی قریظہ کے کھیتوں اور باغوں میں اسی وادی سے پانی آتا تھا اسی کے بارے میں آنحضرت ﷺ نے یہ حکم صادر فرمایا کہ اس وادی سے پانی لانے والی نالی کے قریب جس شخص کی زمین ہو اس کا حق مقدم ہے کہ پہلے وہ اپنی زمین کو پانی لے جائے جب اس کی زمین میں ٹخنوں تک پانی پہنچ جائے یعنی پوری طرح سیراب ہوجائے تب وہ اس پانی کو چھوڑ دے تاکہ اس کے بعد وہ اس زمین میں جائے جو اس کی زمین سے نیچے ہے۔ چناچہ ہر اس نہر کے بارے میں یہی ضابطہ ہے جو کسی شخص کی ذاتی محنت ومشقت کے بغیر ازخود جاری ہو کہ جس شخص کی زمین اس نہر کے قریب اور بلندی پر ہو پہلے وہ اپنی زمین میں پانی لا کر روکے رکھے یہاں تک کہ اس کی زمین میں ٹخنوں تک پانی بھر جائے پھر وہ پانی کا رخ اپنی زمین سے موڑ دے تاکہ وہ اس زمین میں چلا جائے جو اس کی زمین سے متصل اور اس سے نیچے ہو۔
Top