مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے اعلان اور نکاح کے خطبہ وشرط کا بیان - حدیث نمبر 3165
نکاح کے اعلان اور نکاح کے خطبہ وشرط کا بیان
اعلان نکاح نکاح کا اعلان کرنا مستحب ہے چناچہ فرمایا گیا ہے کہ نکاح کا اعلان کرو اگرچہ دف بجا کر ہی کیوں نہ اعلان کرنا پڑے، دف بجانے کے سلسلہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں چناچہ بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ دف بجانا تو حرام ہے یا مطلقا مکروہ ہے اور بعض علماء نے اس کو مطلقا مباح کہا ہے زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ بعض مواقع پر جیسے عید کے دن کسی معزز مسافر و مہمان کے آنے کے وقت اور نکاح کے موقع پر دف بجانا مباح ہے ان کے علاوہ اور کسی بھی وقت اور کسی بھی موقعہ پر دف بجانا حرام ہے۔ خطبہ علماء نے اسے خ کے پیش کے ساتھ یعنی خطبہ بھی صحیح کہا ہے اور خ کے زیر کے ساتھ یعنی خطبہ کو بھی صحیح قرار دیا ہے دونوں میں فرق یہ ہے خطبہ سے مراد نکاح کا پیغام بھیجنا اور خطبہ اس خطبے کو کہتے ہیں جو نکاح میں پڑھایا جاتا ہے چناچہ یہاں عنوان میں خطبہ سے مراد نکاح کا پیغام بھیجنا ( کہ جسے منگنی کہتے ہیں) بھی ہوسکتا ہے لیکن زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ یہاں خطبہ سے وہی مراد ہے جو نکاح کے وقت پڑھا جاتا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک عقد نکاح کے وقت خطبہ پڑھنا مسنون ہے شوافع کے نزدیک بھی مسنون ہے لیکن ان کے ہاں عقد نکاح ہی نہیں بلکہ ہر عقد مثلا بیع وشراء وغیرہ کے وقت بھی خطبہ پڑھنا مسنون ہے۔ شادی بیاہ کی رسوم و بدعات شرط سے مراد وہ شرطیں ہیں جو نکاح میں ذکر کی جائیں خواہ وہ فاسد ہوں یا صحیح ہوں۔ یہ مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ نکاح جیسا پاکیز معاملہ بھی غیر مسلموں کی ناپاک رسموں اور ملکی رواجوں سے محفوظ نہیں رہا ہے بلکہ واقعہ یہ ہے کہ اس ملک کی غیرشرعی رسمیں جس کثرت اور شدت کے ساتھ مسلمانوں کے شادی بیاہ کے معاملات میں داخل ہوگئی ہیں اس نے نکاح کے اسلامی اور مسنون طریقے کو بالکل ہی اوجھل کردیا ہے اور اب تو جس قدر رسمیں رائج ہیں یا پہلے رائج تھیں ان سب کا احاطہ کرنا بھی ناممکن ہوگیا ہے تاہم اس موقع پر ضروری معلوم ہوتا ہے کہ کچھ رسموں اور بدعتوں کا ذکر کردیا جائے تاکہ ان سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ حرام باجوں اور مزامیر کا استعمال کرنا، ناچ گانے اور قوالی کا انتظام کرنا، سہرا باندھنا، کٹھ پتلیوں کے کھیل جیسی لغویات کرانا، گھر بار کی غیر معمولی اور اسراف کی حد تک زیبائش و آرائش کرنا جیسے دیواروں کو کپڑے سے ڈھانکنا گھوڑے پر سواری کرنا بارات لے کر بلا ضرورت شہر میں پھرنا دولہا کا شہر وآبادی کے مزارات پر جانا اور وہاں کچھ نقد چڑھا کر پھر برأت میں شامل ہوجانا، بارات کے ساتھ ڈھول باجا ہونا، یا گانے والوں کا اور گانے والیوں کو بارت میں شامل کرنا، آتش بازی کے ذریعہ اپنا مال ضائع کرنا اور بارات میں مردوں کے سامنے عورتوں کا جلوہ آرائی کرنا یہ سب چیزیں بہت سی برائی کی ہیں اور حرام ہیں۔ اسی طرح یہ چیزیں بھی حرام ہیں مثلًا نکاح کی مجلس میں مستور چیزوں کو ظاہر کرنا دولہا کو ریشمی مسند پر بٹھانا، دولہا کی پگڑی کو ڈوری سے ناپنا اور پھر اس ڈوری کو ٹوٹکا کرنے والے یا ساحر کو دے دینا تاکہ وہ اس کے ذریعہ دولہا دولہن کے درمیان محبت کے لئے کوئی ٹوٹکا کر دے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا باراتیوں اور دولہا کے قرابت داروں کی حد سے زیادہ تعریف و توصیف کرنا اور ان کی بےجا خوشامد و چاپلوسی میں ایسی باتیں کرنا جو بالکل جھوٹی ہوں۔ ایسے ہی یہ چیزیں بھی حرام ہیں دولہا کا حریر یا زعفرانی رنگ کا یا کسبنا اور یا ریشمی کپڑا پہننا (مردوں کے لئے ایسے کپڑے شادی کے علاوہ بھی پہننے حرام ہیں) دولہا کے سر سے پگڑی اتار کر دولہن کے سر پر رکھ دینا، دولہا کا دولہن کے گرد سات بار چکر لگانا اجنبی عورتوں کا دولہا کے پاس آنا اور اسے ہاتھ لگانا یا اس کے ناک کان پکڑنا اور اس کے ساتھ بےحیائی کی باتیں کرنا دولہا کا انگوٹھا دودھ کے ذریعہ عورت سے دھلوانا عورتوں کا دولہا کو شکر کھلانا اور دودھ پلانا مصری کی ڈلی دولہن کے بدن پر رکھ کر دولہا سے کہنا اسے اپنے منہ سے اٹھا لو اور خلوت میں جب دولہا دولہن جمع ہوں تو عورتوں کا انہیں گھیرے رہنا۔ یہ سب چیزیں بدعت اور حرام ہیں جن کا شریعت وسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے ان سے اجتناب کرنا انتہائی ضروری ہے۔
Top