مشکوٰۃ المصابیح - مباشرت کا بیان - حدیث نمبر 3203
عن جابر قال : كانت اليهود تقول : إذا أتى الرجل امرأته من دبرها في قبلها كان الولد أحول فنزلت : ( نساوكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم )
مباشرت کے سلسلہ میں یہود کے ایک غلط خیال کی تردید
حضرت جابر کہتے ہیں کہ یہودی یہ کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی عورت کے پیچھے کی طرف سے اس کے اگلے حصہ (یعنی شرم گاہ) میں جماع کرتا ہے تو اس کے بھینگا بچہ پیدا ہوتا ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی (نِسَا ؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ ) 2۔ البقرۃ 223) ( تمہاری عورتیں یعنی تمہاری بیویاں اور لونڈیاں) تماری کھیتی ہیں لہذا تمہیں اختیار ہے کہ ان کے پاس جس طرح چاہو آؤ ( اس روایت کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے)

تشریح
یہودی یہ کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص عورت سے اس طرح جماع کرے کہ اس کے پیچھے کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر اس کے اگلے حصہ یعنی شرم گاہ میں اپنا عضو داخل کرے تو اس کی وجہ سے بھینگا بچہ پیدا ہوگا چناچہ ان کے اس غلط خیال اور وہم کی تردید کے لئے یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں کہ جس طرح تمہارے کھیتوں میں تمہارے لئے فصل پیدا ہوتی ہے اسی طرح تمہاری بیویوں کے ذریعے تمہاری اولاد پیدا ہوتی ہے اس لئے تم اپنی کھیتی میں آنے میں خود مختار ہو کہ جس طرح چاہو آؤ خواہ لیٹ کر خواہ بیٹھ کر خواہ کھڑے ہو کر خواہ پیچھے ہو کر اور خواہ آگے ہو کر جس طرح بھی تمہارا جی چاہے ان سے جماع کرو کسی صورت میں کوئی نقصان نہیں ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ جماع بہرصورت عورت کے اگلے حصے یعنی شرمگاہ ہی میں کیا جائے کیونکہ جس اعتبار سے عورت کو کھیتی کہا گیا ہے اس کا اطلاق عورت کی شرم گاہ ہی پر ہوسکتا ہے مقعد پر اس کا اطلاق نہیں ہوسکتا بایں وجہ کہ مقعد اولاد پیدا ہونے کی جگہ نہیں ہے بلکہ پاخانہ کی جگہ ہے اس لئے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ پیچھے کے حصہ میں بدفعلی یعنی اغلام کرنا صرف اسلام ہی نہیں بلکہ ہر دین میں حرام ہے۔
Top