مشکوٰۃ المصابیح - ولیمہ کا بیان - حدیث نمبر 3221
ولیمہ کا بیان
ولیمہ اس کھانے کو کہتے ہیں جو نکاح میں کھلایا جاتا ہے اور چونکہ ولیمہ مشتق ہے التیام سے جس کے معنی اجتماع کے ہیں اس لئے اس کھانے کو ولیمہ اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ اجتماع زوجین کی تقریب میں کھلایا جاتا ہے۔ ولیمہ کی شرعی حیثیت اور اس کا وقت اکثر علماء کے قول کے مطابق ولیمہ مسنون ہے جب کہ بعض علماء اسے مستحب کہتے ہیں اور بعض حضرات کے نزدیک یہ واجب ہے اسی طرح ولیمہ کے وقت کے بارے میں بھی اختلافی اقوال ہیں۔ بعض علماء تو یہ فرماتے ہیں کہ ولیمہ کا اصل وقت دخول یعنی شب زفاف کے بعد ہے بعض حضرات کا یہ قول ہے کہ ولیمہ عقد نکاح کے وقت کھلانا چاہئے اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ عقد نکاح کے وقت بھی کھلانا چاہئے اور دخول کے بعد بھی۔ دو دن سے زیادہ وقت تک ولیمہ کھلانے کے بارے میں بھی علماء کے مختلف قول ہیں ایک طبقہ تو اسے مکروہ کہتا ہے یعنی علماء کے اس طبقہ کے نزدیک زیادہ سے زیادہ دو دن تک کھلایا جاسکتا ہے اس سے زیادہ وقت تک کھلانا مکروہ ہے حضرت امام مالک کے ہاں ایک ہفتہ تک کھلانا مستحب ہے لیکن اس سلسلہ میں زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ اس کا انحصار خاوند کی حیثیت و استطاعت پر ہے اگر وہ صرف ایک ہی وقت پر اکتفا کرے اور اگر کئی دن اور کئی وقت تک کھلانے کی استطاعت رکھتا ہے تو کئی دن اور کئی وقت تک کھلا سکتا ہے۔ ضیافت کی قسمیں مجمع البحار میں لکھا ہے کہ ضیافت یعنی دعوت کی آٹھ قسمیں ہیں ( ولیمہ) (خرس، اعذار، وکیرہ، نقیعہ، وضیمہ، عقیقہ، مادبہ چناچہ ولیمہ اس دعوت کو کہتے ہیں جو شادی بیاہ کے موقعہ پر کی جائے۔ خرس اس دعوت کو کہتے ہیں کہ جو بچہ کی پیدائش کی خوشی میں کی جائے اعزار اس دعوت کو کہتے ہیں جو ختنہ کی تقریب میں کی جائے وکیرہ اس دعوت کو کہتے ہیں جو مکان بننے کی خوشی میں کی جائے نقیعہ اس دعوت کو کہتے ہیں جو مسافر کے آنے کی تقریب میں کی جائے عقیقہ اس دعوت کو کہتے ہیں جو بچہ کا نام رکھنے کی تقرب میں کی جائے اور مادبہ ہر اس دعوت کو کہتے ہیں جو بلا کسی خاص تقریب کے کی جائے ضیافت کی یہ تمام قسمیں مستحب ہیں البتہ ولیمہ کے بارے میں بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ دعوت واجب ہے۔
Top