مشکوٰۃ المصابیح - ولیمہ کا بیان - حدیث نمبر 3224
وعنه قال : إن رسول الله صلى الله عليه أعتق صفية وتزوجها وجعل عتقها صداقها وأولم عليها بحيس . متفق عليه
عورت کی آزادی کو اس کا مہرقراردیا جاسکتا ہے
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت صفیہ کو پہلے آزاد کیا اور پھر ان سے نکاح کرلیا آپ ﷺ نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا اور ان کے نکاح میں حیس کا ولیمہ کیا (بخاری مسلم)

تشریح
حضرت صفیہ حیی بن اخطب کی بیٹی تھیں جو خیبر میں آباد قبیلہ بنوقریظہ و بنو نضیر کے سردار تھے جب خیبر کے یہودیوں سے مسلمانوں کی جنگ ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اس جنگ میں مسلمانوں کو فتح عطا کی تو صفیہ بھی ہاتھ لگیں اور بطور لونڈی آنحضرت ﷺ کی ملکیت میں آئیں مگر آپ ﷺ نے ان کو آزادی کے خلعت سے نوازا اور پھر اپنی زوجیت میں لے کر انہیں دین و دنیا کی سب سے بڑی سعادت سے سرفراز کیا۔ اس مسئلہ میں اہل علم کے اختلافی اقوال ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرے اور اس کی آذادی ہی کو اس کا مہر قرار دے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ چناچہ صحابہ کی ایک جماعت اور بعض علماء اس حدیث کے ظاہری مفہوم کے پیش نظر اس کے جواز کے قائل ہیں جب کہ صحابہ اور علماء کی ایک جماعت نے اسے جائز نہیں کہا ہے اور حنفیہ کا بھی یہی مسلک ہے ان کی طرف سے اس حدیث کی یہ تاویل کی جاتی ہے کہ آنحضرت ﷺ کی طرف سے حضرت صفیہ کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا جانا ایک استثنائی صورت ہے جو صرف آنحضرت ﷺ کی ذات کے ساتھ مختص ہے لہذا یہ آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے تھا اور کسی کو جائز نہیں ہے۔ شرح ہدایہ میں لکھا ہے اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو آزاد کرے اور اس کی آزادی کو مہر قرار دے بایں طور کہ اس سے یہ کہے کہ میں نے تجھ کو اس شرط پر آزاد کیا کہ تو مجھ سے آزادی کے عوض نکاح کرلے اور پھر اس لونڈی نے اسے قبول کرلیا تو یہ آزاد کرنا صحیح ہوجائے گا یعنی وہ آزاد ہو جائیگی البتہ نکاح کے معاملے میں وہ خود مختار ہوگی یہاں تک کہ اگر اس نے اس شخص سے نکاح کرلیا تو اس کے لئے اس کا مہر مثل واجب ہوگا۔ حیس ایک کھانے کا نام ہے جو حلوے کی قسم کا ہوتا ہے اور کھجور گھی اور اقط سے بنتا ہے اقط کہ جس کا دوسرا نام قروط ہے پنیر کی طرح ہوتا ہے اور دہی سے بنایا جاتا ہے۔
Top