مشکوٰۃ المصابیح - باری مقرر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3244
وعن أبي بكر بن عبد الرحمن : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم حين تزوج أم سلمة وأصبحت عنده قال لها : ليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت عندك وسبعت عندهن وإن شئت ثلثت عندك ودرت . قالت : ثلث . وفي رواية : أنه قال لها : للبكر سبع وللثيب ثلاث . رواه مسلم
سفر میں ساتھ لے جانے کے لئے کسی بیوی کا انتخاب قرعہ کے ذریعہ کیا جائے
اور حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے جب حضرت ام سلمہ ؓ سے نکاح کیا تو دوسرے دن صبح کو ان سے فرمایا کہ تمہارے خاندان والوں کے لئے تہاری طرف سے اس میں کوئی ذلت نہیں کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہوں اور پھر دوسری تمام بیویوں کے پاس بھی سات سات رات تک رہوں اور اگر تم چاہو تو تمہارے پاس تین رات تک رہوں اور پھر اس کے بعد دورہ کروں (یعنی تمام بیویوں کے پاس بھی تین تین رات تک رہوں) حضرت ام سلمہ نے یہ سن کر کہا کہ آپ ﷺ میرے پاس تین راتیں رہئے۔ ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت ام سلمہ ؓ سے فرمایا کہ کنواری کے پاس سات رات تک رہنا چاہئے اور ثیبہ کے پاس تین رات تک (مسلم)

تشریح
اس میں کوئی ذلت نہیں ہے کا مطلب یہ ہے کہ میں تمہارے پاس جو تین رات رہوں گا تو اس کی وجہ سے تمہارے خاندان و قبیلہ پر کسی حقارت یا ذلت کا داغ نہیں لگے گا کیونکہ تمہارے ساتھ میرا تین رات تک رہنا تمہاری صحبت و اختلاط سے بےرغبتی کے سبب سے نہیں ہے بلکہ شرعی حکم کی بناء پر ہے ان الفاظ کے ذریعہ گو آپ ﷺ نے اس عذر کی تمہید بیان فرمائی ہے جس کی وجہ سے شادی کی ابتداء کے ایام میں حضرت ام سلمہ کے ہاں شب باشی کے لئے صرف تین راتوں پر اکتفاء کرنا پڑا اور وہ عذر یہ شرعی حکم ہے کہ اگر اپنی پہلی بیوی کی موجودگی میں کسی اور عورت سے نکاح کیا جائے۔ تو اس نئی بیوی کے ساتھ مسلسل سات دن تک شب باشی اس صورت میں جائز ہوگی جب کہ وہ باکرہ کنواری ہو لیکن اس کے بعد پہلی بیویوں میں سے بھی ہر ایک کے ہاں سات سات دن تک شب باشی ہونی چاہئے۔ تا کہ باری کے اعتبار سے کسی کے ساتھ بےانصافی اور حق تلفی نہ ہو اور اگر وہ نئی بیوی ثیبہ ( کسی کی بیوہ یا مطلقہ) ہو تو پھر اس کے ساتھ ساتھ تین دین تک شب باشی کی جائے لیکن اس کے بعد پہلی بیویوں میں سے بھی ہر ایک کے ساتھ تین تین دن تک شب باشی کی جائے چناچہ آنحضرت ﷺ نے حضرت ام سلمہ کے سامنے اس مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارے یہاں بھی سات راتوں تک رہ سکتا ہوں لیکن یہ حق کنواری عورت کے لئے ہے اور تم ثیبہ ہو اور پھر یہ کہ بعد میں مجھے دوری تمام بیویوں کے پاس بھی سات سات راتوں تک رہنا ہوگا اس لئے یہتر یہ ہے کہ ثیبہ کے حق میں جو حکم ہے اسی کے مطابق میں تمہارے پاس تین دن تک شب باشی کروں اور پھر بعد میں ہر ایک بیوی کے ہاں تین تین دن تک شب باشی کر کے تمہارے سب کے درمیان باری مقرر کر دوں لہذا حضرت ام سلمہ نے منشاء شریعت اور مزاج نبوت کے مطابق اسی بات کو قبول کیا کہ آپ ﷺ کے ہاں تین رات تک رہیں۔
Top