مشکوٰۃ المصابیح - باری مقرر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3263
وعنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي وإذا مات صاحبكم فدعوه . رواه الترمذي . والدارمي (2/238) 3253 - [ 16 ] ( صحيح ) ورواه ابن ماجه عن ابن عباس إلى قوله : لأهلي
اپنے اہل وعیال کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا بہترین شخص ہے
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل بیوی بچوں اقرباء اور خدمت گاروں کے حق میں بہترین ہو اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں بہترین ہوں یعنی اپنے اہل و عیال سے جتنا بہتر سلوک میں کرتا ہوں اپنے اہل و عیال کے ساتھ اتنا بہتر سلوک تم میں سے کوئی بھی نہیں کرتا اور جب تمہارا صاحب مرجائے تو اس کو چھوڑ دو۔ (ترمذی ودارمی) اور ابن ماجہ نے اس روایت کو حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ لاھلی تک نقل کیا ہے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جزو کے معنی یہ ہیں کہ اللہ اور اللہ کی مخلوق کے نزدیک تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنی بیوی اپنے بچوں اپنے عزیزوں واقا رب اور اپنے خدمت گاروں و ماتحتوں کے ساتھ بھلائی اور اچھا سلوک کرتا ہے کیونکہ اس کا بھلائی اور اچھا سلوک کرنا اس کی خوش اخلاقی وخوش مزاجی پر دلالت کرتا ہے۔ اور جب تمہارا صاحب مرجائے الخ کا مطلب یہ ہے کہ جب تمہارا کوئی عزیز و رشتہ دار یا دوست وغیرہ مرجائے تو اس کی برائیوں کو ذکر کرنا چھوڑ دو۔ گویا اس جملہ کے ذریعہ یہ تعلیم مقصود ہے کہ جو لوگ اس دنیا سے اٹھ چکے ہیں ان کی غیبت نہ کرو۔ جیسا کہ ایک روایت میں اس بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ اپنے مرے ہوئے لوگوں کو بھلائی کے ساتھ یاد کرو یعنی صرف ان کی خوبیاں ہی ذکر کرو ان کی برائیوں کا تذکرہ نہ کرو۔ بعض علماء نے اس جملہ کی یہ مراد بیان کی ہے کہ جب کوئی شخص مرجائے تو اس کی محبت اور اس کی موت پر رونا دھونا چھوڑ دو اور یہ سمجھ لو کہ اب اس کے ساتھ تمہارا کوئی جسمانی تعلق باقی نہیں رہا ہے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس جملہ میں صاحب سے اپنی ذات مبارک مراد رکھی ہے جس کا مطلب امت کو یہ تلقین کرنا ہے کہ جب میں اس دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو تم تاسف اور تحیر و اضطراب کا اظہار نہ کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ تمہارا کا رساز ہے جس ذات پاک نے میری حیات کو تمہاری ہدایت وسعادت کا ذریعہ بنایا تھا، وہی ذات پاک میرے انتقال کے بعد بھی تمہیں اسی ہدایت وسعادت پر قائم رکھے گی۔ بعض حضرات نے اس جملہ کے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ جب میں اس دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو تم مجھے چھوڑے رکھنا بایں معنی کہ میرے اہل بیت، میرے صحابہ اور میری شریعت کے متبعین یعنی علماء و اولیاء کو ایذاء پہنچا کر مجھے ایذاء پہنچانے کا سبب نہ بننا کیونکہ اگر تم انہیں تکلیف و ایذاء پہنچاؤ گے تو ان کی تکلیف سے مجھے تکلیف پہنچے گی۔
Top