مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3423
وعن سعيد بن المسيب : أن أخوين من الأنصار كان بينهما ميراث فسأل أحدهما صاحبة القسمة فقال : إن عدت تسألني القسمة فكل مالي في رتاج الكعبة فقال له عمر : إن الكعبة غنية عن مالك كفر عن يمينك وكلم أخاك فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : لا يمين عليك ولا نذر في معصية الرب ولا في قطيعة الرحم ولا فيما لا يملك . رواه أبو داود
ناجائز نذر کا کفارہ دینا واجب ہے
اور حضرت سعید ابن مسیب کہتے ہیں کہ دو انصاری بھائیوں کو کسی کی میراث ملی تھی ( جسے ان دونوں کے درمیان تقسیم ہونا باقی تھا) چناچہ ان دونوں میں سے ایک بھائی نے ایک دوسرے بھائی سے اس میراث کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو اس دوسرے بھائی نے کہا کہ ( میں یہ نذر مانتا ہوں کہ) اگر اب تم پھر مجھ سے تقسیم کا مطالبہ کرو گے تو میرا سارا مال کعبہ میں خرچ کیا جائے گا۔ جب یہ صورت حال حضرت عمر فاروق ( کے علم میں آئی تو انہوں) نے فرمایا کہ کعبہ تمہارے مال سے بےپرواہ ہے۔ ( یعنی کعبہ کو اس کی ضرورت نہیں ہے کہ تم اپنا مال اس کی نذر کرو) اور چونکہ تمہارے اوپر اس نذر کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اس لئے) تم اپنی قسم کا ( یعنی اس ناجائز نذر کا) کفارہ ادا کرو اور ( جب تمہارا بھائی اس میراث کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کرے تو اس معاملہ میں) تم اپنے بھائی سے بات چیت کرو ( یعنی اس میراث کو تقسیم کر کے اس کا مطالبہ پورا کرو) کیونکہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم پر اس قسم ( یعنی اس طرح کی نذر) کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اور پروردگار کی معصیت کی نذر جائز نہیں ہے ( یعنی جس نذر کا تعلق پروردگار کی نافرمانی اور کسی گناہ سے ہو اس کو پورا نہ کرنا چاہئے) اور نہ اس نذر کو پورا کرنا چاہئے جو قرابت داری کو منقطع کرنے سے متعلق ہو اور جس چیز کا انسان مالک نہ ہو، اس کی نذر پوری کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ ( بلکہ جو نذر ناجائز ہونے کی وجہ سے پوری نہ کی جائے اس کا کفارہ دینا واجب ہے )۔ ( ابوداؤد)

تشریح
تاج الکعبہ کا لفظی ترجمہ ہے کعبہ کا دروازہ کیونکہ تاج بڑے دروازہ ( پھاٹک) کو کہتے ہیں لیکن تاج کعبہ سے کعبہ کا دروازہ مراد نہیں ہے، بلکہ نفس کعبہ مراد ہے۔
Top