Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3507
وعن أنس قال : قدم على النبي صلى الله عليه و سلم نفر من عكل فأسلموا فاجتووا المدينة فأمرهم أن يأتوا إبل الصدقة فيشربوا من أبوالها وألبانها ففعلوا فصحوا فارتدوا وقتلوا رعاتها واستاقوا الإبل فبعث في آثارهم فأتي بهم فقطع أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم ثم لم يحسمهم حتى ماتوا . وفي رواية : فسمروا أعينهم وفي رواية : أمر بمسامير فأحميت فكحلهم بها وطرحهم بالحرة يستسقون فما يسقون حتى ماتوا
مرتد اور قزاقوں کی سزا
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے اور اسلام قبول کیا لیکن ان کو مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی جس کی وجہ سے وہ اس مرض میں مبتلا ہوگئے کہ ان کے پیٹ پھول گئے اور رنگ زرد ہوگیا آنحضرت ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ شہر سے باہر زکوٰۃ کے اونٹوں کے رہنے کی جگہ چلے چائیں اور وہاں ان اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پیا کریں، چناچہ انہوں نے اس پر عمل کیا اور اچھے ہوگئے پھر وہ ایسی گمراہی میں مبتلا ہوئے کہ مرتد ہوگئے اور مستزاد یہ کہ ان اونٹوں کے چرواہوں کو قتل کر کے اونٹوں کو ہانک کرلے گئے جب رسول کریم ﷺ کو اس کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے ان کے پیچھے چند سواروں کو بھیجا جو ان سب کو پکڑ لائے۔ ان کے اس جرم کی سزاء کے طور پر آنحضرت ﷺ کے حکم سے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں اور پیروں کو گرم تیل میں داغا نہیں گیا یعنی جیسا کہ قاعدہ ہے کہ ان اعضاء کو کاٹنے کے بعد گرم تیل میں داغ دیا جاتا ہے تاکہ خون بند ہوجائے لیکن ان کے ساتھ یہ بھی نہیں کیا گیا) آخر کار وہ سب مرگئے!
تشریح
ان اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پیا کریں اس ارشاد گرامی سے حضرت امام محمد نے یہ استدلال کیا ہے کہ جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا پیشاب بھی پاک ہے یہی قول امام مالک اور حضرت امام احمد کا ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام ابویوسف کے نزدیک ان جانوروں کا پیشاب نجس (ناپاک) ہے ان کی طرف سے اس ارشاد گرامی کی یہ تاویل کی جاتی ہے کہ ان لوگوں کے مرض کی نوعیت کے اعتبار سے آنحضرت ﷺ کو بذریعہ وحی یہ معلوم ہوا ہوگا کہ ان کے مرض کا علاج صرف اونٹ کا پیشاب ہے اس لئے آپ ﷺ نے مخصوص طور پر ان لوگوں کو اس کا حکم دیا۔ پھر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ تو یہ فرماتے ہیں کہ جس طرح اونٹ کا پیشاب پینا دوا کے علاوہ حلال نہیں ہے اسی طرح دوا کے طور پر پینا بھی حلال نہیں ہے، کیونکہ اس بات پر کوئی متفق نہیں ہے کہ پیشاب میں کسی مرض کی شفا ہے، لیکن حضرت امام ابویوسف کے نزدیک کسی مرض کے علاج کے لئے پینا حلال ہے۔ ابن مالک فرماتے ہیں کہ باوجودیکہ آنحضرت ﷺ نے مثلہ سے منع فرمایا ہے لیکن آپ ﷺ نے ان لوگوں کو اس طرح کی سزا دی، اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ ان لوگوں نے اونٹوں کے چرواہوں کے ساتھ یہی برتاؤ کیا تھا اس لئے آنحضرت ﷺ نے بطور قصاص ان لوگوں کے ساتھ بھی ویسا ہی معاملہ کیا یا یہ وجہ تھی کہ چونکہ ان مفسدوں نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا تھا یعنی مرتد بھی ہوئے، چرواہوں کو قتل بھی کیا ہے اور قزاقی بھی کی کہ لوٹ مار کر کے سارے اونٹ لے گئے اور امام وقت کو حق پہنچتا ہے کہ اس قسم کے جرم کی صورت میں بطور زجر و تنبیہ اور ب مصلحت امن و انتظام مجرم کو مختلف طرح کی سزائیں دے چناچہ آپ ﷺ نے اسی کے پیش نظر ان لوگوں کے ساتھ اس طرح معاملہ کیا۔ نووی کہتے ہیں کہ اس حدیث کے معنی ومنشاء کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں، بعض حضرات تو یہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جو واقعہ نقل کیا گیا ہے وہ ان آیات کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے جن میں حدود شرعی سزاؤں اور قزاقوں کی سزا کے بارے میں صریح احکام بیان کئے گئے ہیں اسی طرح آنحضرت ﷺ نے مثلہ کی جو ممانعت فرمائی ہے وہ بھی اس واقعہ کے بعد کا حکم ہے اس اعتبار سے یہ حدیث منسوخ ہے، لیکن دوسرے بعض حضرات کا قول یہی ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے، بلکہ اسی موقعہ پر وہ آیت نازل ہوئی تھی جس میں قزاقوں کی یہ سزا بیان کی گئی ہے کہ ان کو قتل کردیا جائے یا سولی دے دی جائے اور ان کا ایک اور پیر کاٹ دیا جائے، لیکن آنحضرت ﷺ نے ان لوگوں کو جو سزا دی وہ بطور قصاص تھی کہ انہوں نے اونٹوں کے چرواہوں کے ساتھ جو معاملہ کیا تھا ان کے ساتھ بھی وہی معاملہ کیا گیا۔ اب رہی یہ بات کہ آخری وقت میں ان مفسدوں کو پانی کیوں نہیں دیا گیا، تو اس کے بارے میں بعض علماء کا کہنا ہے کہ یہ بھی قصاص کے طور پر تھا کہ ان مفسدوں نے بھی اونٹوں کے چرواہوں کو اسی طرح بغیر پانی کے تڑپا تڑپا کر مار ڈالا تھا چناچہ ان کے ساتھ بھی یہی کیا گیا کہ جب انہوں نے پانی مانگا تو انہیں پانی نہیں دیا گیا، لیکن بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ ان کو پانی نہ دینے کا حکم آنحضرت ﷺ نے نہیں دیا تھا بلکہ لوگوں نے ان مفسدوں کے تئیں انتہائی نفرت اور غصہ کے اظہار کے طور پر از خود ان کو پانی نہیں دیا۔ اس بارے میں جہاں تک مسئلہ کا تعلق ہے تو علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جو شخص سزا موت کا مستوجب ہوچکا ہو اور اس کو قتل کرنا واجب ہو وہ اگر پانی مانگے تو پانی دینے سے انکار نہ کرنا چاہئے۔
Top