Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 4056
وعن الحسن عن سمرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الغلام مرتهن بعقيقته تذبح عنه يوم السابع ويسمى ويحلق رأسه . رواه أحمد والترمذي وأبو داود والنسائي لكن في روايتهما رهينة بدل مرتهن وفي رواية لأحمد وأبي داود : ويدمى مكان : ويسمى وقال أبو داود : ويسمى أصح
عقیقہ کی اہمیت
اور حضرت حسن بصری ؓ حضرت سمرہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہر ( بچہ) اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ( اس کی پیدائش کے) ساتویں دن اس کے ( عقیقہ کے) لئے ( جانور) ذبح کیا جائے ( ساتویں ہی دن) اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے۔ اس روایت کو احمد، ترمذی، نسائی نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد نسائی کی روایت میں مرتھن کے بجائے رھینۃ ہے اور احمد و ابوداؤد کی ایک روایت میں یسمی کے بجائے و یدمی ہے اور ابوداؤد نے کہا ہے کہ لفظ یسمی ہی زیادہ صحیح ہے۔
تشریح
ظاہر ہے کہ بچہ چونکہ مکلف نہیں ہے کہ اگر اس کا عقیقہ نہ کیا جائے تو اس کے ماخوذ و معتوب ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوگا، اس صورت میں بجا طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر عقیقہ کے عوض بچے کے گروی ہونے کا کیا مطلب ہے؟ چناچہ حضرت امام احمد نے تو اس ارشاد گرامی ﷺ کا مطلب یہ بیان کیا ہے، کہ جس بچے کا عقیقہ نہیں ہوتا اور وہ کم سنی میں مرجاتا ہے تو اس کو اپنے والدین کی شفاعت کرنے سے روک دیا جاتا ہے کہ جب تک والدین اس کا عقیقہ نہ کردیں وہ اس کے حق میں شفاعت کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ بعض حضرات نے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ جب تک والدین بچہ کا عقیقہ نہیں کرتے اس کو بھلائیوں سلامتی آفات اور بہتر نشو نما سے باز رکھا جاتا ہے اور پھر اس کے جو برے نتائج پیدا ہوتے ہیں وہ حقیقت میں والدین کے مواخذہ کا سبب بنتے ہیں کہ ترک عقیقہ انہوں نے ہی کیا ہے اور بعض یہ کہتے ہیں کہ گروی ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ بچہ اپنے بالوں وغیرہ کی گندگی و اذیت میں مبتلا رہتا ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے۔ فامیطوا عنہ الاذی ( بچے کو اذیت سے ہٹاؤ) یعنی اس کے بال میل کچیل اور خون وغیرہ صاف کرو) لہٰذا جب بچہ کا عقیقہ ہوتا ہے تو وہ گویا سر کے بال وغیرہ صاف ہوجانے سے اس اذیت سے نجات پا جاتا ہے۔ لفظ یدمی۔ یا کے پیش دال کے زبر اور میم مفتوحہ کی تشدید کے ساتھ تدمیہ سے مشتق ہے جس کے معنی، خون آلود کرنے۔ کے ہیں۔ لہٰذا ایک روایت میں ویسمی ( اور اس کا نام رکھا جائے) کی جگہ ویدمی ہے۔ لیکن جیسا کہ ابوداؤد نے کہا ہے کہ زیادہ صحیح یہ ہے کہ اس جگہ لفظ ویسمی ہی ہونا چاہئے۔ تاہم قتادہ نے ویدمی کی تشریح یہ کی ہے کہ جب عقیقہ کے جانور کو ذبح کیا جائے تو اس کے تھوڑے سے بال لے کر اس کی گردن کے سامنے رکھ دیا جائے تاکہ وہ ( بال) اس کے خون سے آلودہ ہوجائیں جو ذبح کے وقت اس جانور کی گردن کی رگوں سے نکلے اور پھر وہ خون آلودہ بال اس بچے کی چندیا پر اس طرح رکھ دیا جائے کہ خون اس کی چندیا پر ایک لکیر کی صورت میں بہے اور اس کے بعد بچہ کا سر دھو کر منڈوا دیا جائے۔ سفر السعادۃ کے مصنف نے لکھا ہے کہ یہ ( تدمیہ) نہ کیا جائے کیونکہ روایت میں لفظ یدمی دراصل کسی روای کی طرف سے تحریف ہے جس کا آنحضرت ﷺ کے ارشاد سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ آنحضرت ﷺ سے تدمیہ ثابت ہے، چناچہ آنحضرت ﷺ نے حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام حسین ؓ کا عقیقہ کیا، لیکن یہ عملی ( تدمیہ) نہیں کیا تھا، نیز یہ بھی لکھا ہے کہ یہ عمل دراصل زمانہ جاہلیت کی ایک رسم تھی جس کو منسوخ قرار دیا گیا ٫ جیسا کہ اس باب کی تیسری فصل میں آنے والی حدیث سے واضح ہوگا۔ علماء نے لکھا ہے کہ ابوداؤد کی روایت میں لفظ یدمی کا منقول ہونا حدیث کے ایک راوی ہمام کا وہم ہے اور قتادہ نے اس لفظ کی تشریح میں جو کچھ لکھا ہے وہ منسوخ ہے، خطابی نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے بچے کے بدن سے اذیت اور سوکھی پلیدی کو دور کرنے کا حکم فرمایا تو اس کے سر کو تر خون سے آلودہ کر کے نجس کرنے کا حکم کیسے دیا جاسکتا ہے، تاہم بعض علماء نے بچے کے سر کو خون سے آلودہ کرنے کے بجائے خلوق اور زعفران جیسی خوشبوؤں سے لتھیڑنا نقل کیا ہے۔
Top