مشکوٰۃ المصابیح - قصاص کا بیان - حدیث نمبر 3432
وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة وإن ريحها توجد من مسيرة أربعين خريفا . رواه البخاري
معاہد کو قتل کرنے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص عہد والے کو قتل کرے گا وہ جنت کی بو نہیں پائے گا اور جنت کی بو چالیس برس کی راہ سے آتی ہے۔ (بخاری)

تشریح
معاہد یعنی عہد والا اس کافر کو کہتے ہیں جس نے امام وقت (سربراہ مملکت اسلامی) سے جنگ وجدل نہ کرنے کا عہد کرلیا ہو خواہ وہ ذمی ہو یا غیر ذمی۔ اس روایت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ جنت کی بو چالیس برس کی راہ سے آتی ہے۔ جب کہ ایک روایت میں ستر برس ایک روایت میں سو برس مؤطا میں پانچ سو برس اور فردوس میں ہزار برس کے الفاظ ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان روایتوں میں یہ فرق واختلاف دراصل اشخاص و اعمال کے مختلف ہونے اور درجات کے تفاوت کی بناء ہے چناچہ (میدان حشر میں) بعض لوگوں کو جنت کی بو ہزار برس کی راہ سے بعض لوگوں کو پانچ سو برس کی راہ سے آئے گی، اسی طرح بعض لوگ جنت کی اس بو کو ایک سو برس اور بعض لوگ ستر برس اور چالیس برس کی مسافت آتی ہوئی محسوس کریں گے بہرکیف ان تمام مذکورہ اعداد سے تحدید مراد نہیں ہے بلکہ طول مسافت مراد ہے۔ نیز جنت کی بو نہ پانے سے یہ مراد نہیں ہے کہ وہ شخص ہمیشہ کے لئے جنت کی بو سے محروم رہے گا۔ بلکہ یہ مراد ہے کہ ابتدائی مرحلہ میں جب مقربین اور علماء جنت کی بو پائیں گے۔ وہ شخص اس وقت جنت کی بو سے محروم رہے گا۔ بعض علماء یہ فرماتے ہیں کہ اس ارشاد سے مراد معاہد کو قتل کرنے کی سخت مذمت بیان کرنا اور قتل کرنے والے کے خلافت سخت الفاظ میں تنبیہ وتہدید کا اظہار کرنا ہے۔
Top