مشکوٰۃ المصابیح - جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان - حدیث نمبر 3483
وعن عبد الله بن مغفل أنه رأى رجلا يخذف فقال : لا تخذف فإن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن الخذف وقال : إنه لا يصاد به صيد ولا ينكأ به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقأ العين
خواہ مخواہ کنکریاں نہ پھینکو
اور حضرت عبداللہ ابن مغفل سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑ کر کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ کنکریاں نہ پھینکو کیونکہ رسول کریم ﷺ اس طرح کنکریاں پھینکنے سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اس طرح کنکری پھینک کر نہ تو شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ (دین کے) دشمن کو زخمی کیا جاسکتا ہے (بلکہ یہ محض لہو ولعب ہے جس سے نہ دنیا کا فائدہ ہے اور نہ دین کا اور مستزاد یہ کہ لوگوں کو اس سے ضرر پہنچتا ہے جیسا کہ خود آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ) البتہ اس طرح کنکریاں پھینکنا دانت کو توڑ دیتا ہے اور آنکھ کو پھوڑ دیتا ہے۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
ابن ملک کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس طرح بلا قصد کنکریاں پھینکنے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں مصلحت اور فائدہ تو ہوتا نہیں البتہ فتنہ و فساد پھوٹ پڑنے اور لڑائی جھگڑا ہوجانے کا خوف ضرور رہتا ہے چناچہ یہی حکم ہر ایسے عمل کے بارے میں ہے جس میں یہ بات موجود ہو۔
Top