مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان - حدیث نمبر 3605
وعن ديلم الحميري قال : قلت لرسول الله صلى الله عليه و سلم : يا رسول الله إنا بأرض باردة ونعالج فيها عملا شديدا وإنا نتخذ شرابا من هذا القمح نتقوى به على أعمالنا وعلى برد بلادنا قال : هل يسكر ؟ قلت : نعم قال : فاجتنبوه قلت : إن الناس غير تاركيه قال : إن لم يتركوه فقاتلوهم . رواه أبو داود
شراب نوشی کی کسی حال میں اجازت نہیں ہے
اور حضرت دیلم حمیری کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ ایک سرد علاقے کے باشندے ہیں جہاں ہمیں سخت محنت کے کام کرنے پڑتے ہیں (اور وہ سخت محنت بہت زیادہ جسمانی مشقت کے متقاضی ہوتی ہے۔ اس لئے ہم لوگ گیہوں سے شراب تیار کرتے ہیں جس کے ذریعہ جس کے ذریعہ ہم اپنی محنت کے لئے طاقت کرتے ہیں اور اس کی قوت سے اپنے علاقے کی سردی پر قابو پاتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا وہ شراب نشہ لاتی ہے؟ میں نے کیا ہاں آنحضرت ﷺ نے فرمایا تو پھر اس سے اجتناب کرو۔ میں نے عرض کیا لوگ اس کو چھوڑنے والے نہیں ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اگر لوگ اس کو پینا بند نہ کریں (اور اس کو حلال جانیں) تو ان سے قتال کرو۔ (ابو داؤد )
Top