مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3618
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : من خرج من الطاعة وفارق الجماعة فمات مات ميتة جاهلية ومن قاتل تحت راية عمية يغضب لعصبية أو يدعو لعصبية أو ينصر عصبية فقتل فقتلة جاهلية ومن خرج على أمتي بسيفه يضرب برها و فاجرها ولا يتحاشى من مؤمنها ولا يفي لذي عهد عهده فليس مني ولست منه . رواه مسلم
تعصب کے خلاف تنبیہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص امام (سربراہ مملکت) کی اطاعت و فرمانبرداری سے نکل جائے اور اسلام کی جماعت (ملت کی اجتماعی ہیت) سے علیحدگی اختیار کرے اور پھر اس حالت میں مرجائے تو اس کا مرنا جاہلیت پر مرنے کے مرادف ہوگا، جو شخص کسی ایسے جھنڈے کے نیچے یعنی ایسے مقصد کے لئے) لڑا جس کا حق و باطل ہونا ظاہر نہ ہو درآنحالیکہ وہ تعصب سے غضبناک ہوا اور متعصب ہوا اور تعصب کی وجہ سے لوگوں کو اپنی طرف بلایا یا تعصب کی وجہ سے کسی کی مدد کی (یعنی اس کا لڑنا غضبناک ہونا لوگوں کو اپنی مدد کے لئے بلانا یا کسی کی مدد کرنا اعلاء کلمۃ الحق اور دین سے اظہار کے لئے نہیں تھا بلکہ محض تعصب یعنی اپنی قوم کے ظلم کی حمایت اور اس کی ناروا جانب داری کی بنیاد پر تھا) اور اسی حالت میں) وہ مارا گیا تو اس کا مرنا جاہلیت پر مرنے کے مترادف ہوگا اور جس شخص نے میری امت کے خلاف تلوار اٹھائی اور اس کے ذریعہ میری امت کے اچھے اور برے آدمیوں کو مارا اور میری امت کے مسلمان کی پرواہ نہیں کی (یعنی اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کی کہ ایک مسلمان کو مارنا کتنا بڑا جرم ہے اور اس کا وبال و عذاب کتنا سخت ہے) اور نہ اس نے عہد والے کے عہد کو پورا کیا تو نہ وہ میری امت میں سے ہے (یعنی میرے راستے پر چلنے والوں میں سے نہیں ہے اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔ (مسلم )
Top