مشکوٰۃ المصابیح - حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان - حدیث نمبر 3689
وعن عبد الله بن عمرو قال : لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم الراشي والمرتشي . رواه أبو داود وابن ماجه (2/354) 3754 - [ 10 ] ( صحيح ) ورواه الترمذي عنه وعن أبي هريرة (2/354) 3755 - [ 11 ] ( صحيح ) ورواه أحمد والبيهقي في شعب الإيمان عن ثوبان وزاد : والرائش يعني الذي يمشي بينهما
رشوت دینے، لینے والے پر آنحضرت ﷺ کی لعنت
اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے رشوت لینے اور رشوت دینے والے (دونوں) پر لعنت فرمائی ہے۔ ابوداؤد، ابن ماجہ۔ ترمذی نے اس روایت کو حضرت عبداللہ ابن عمرو اور حضرت ابوہریرہ ؓ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ثوبان سے نقل کیا ہے نیز بیہقی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے رائش یعنی وہ شخص جو رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے کے درمیان واسطہ و ذریعہ بننے اس پر بھی لعنت فرمائی ہے۔

تشریح
رشوت (یا راء کے پیش کے ساتھ یعنی رُشوَت) اس مال کو کہتے ہیں جو کسی (حاکم وعامل وغیرہ) کو اس مقصد کے لئے دیا جائے کہ وہ باطل (ناحق) کو حق کر دے اور حق کو باطل کر دے۔ ہاں اگر اپنا حق ثابت کرنے یا اپنے اوپر ہونے والے کے دفعیہ کے لئے کچھ دیا جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔
Top