مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3914
وعن يزيد بن خالد : أن رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم توفي يوم خيبر فذكروا لرسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : صلوا على صاحبكم فتغيرت وجوه الناس لذلك فقال : إن صاحبكم غل في سبيل الله ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود لا يساوي درهمين . رواه مالك وأبو داود والنسائي
مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے سے آنحضرت ﷺ کا انکا ر
اور حضرت یزید ابن خالد راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص کا خیبر کے دن انتقال ہوگیا، صحابہ نے رسول کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا ( یعنی آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ فلاں شخص کا انتقال ہوگیا ہے) آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اس کے جنازہ کی نماز پڑھ لو ( میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا) لوگوں ( کا یہ سننا تھا کہ ان) کے چہروں کا رنگ اس ( خوف کی) وجہ سے بدل گیا ( کہ نہ معلوم کیوں آنحضرت ﷺ اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے) آنحضرت ﷺ نے فرمایا ( میں اس کی نماز جنازہ اس وجہ سے نہیں پڑھوں گا کہ) تمہارے ( اس) ساتھی نے اللہ کی راہ میں ( یعنی مال غنیمت میں) خیانت کا ارتکاب کیا تھا۔ چناچہ جب ہم نے اس اسباب کی تلاشی لی تو اس میں ہمیں یہودیوں ( یعنی یہودی عورتوں) کے پہننے کے ( گلے کے) ہار ملے جو دو درہموں کے برابر بھی نہیں تھے ( یعنی ان کی قیمت دو درہم سے کم تھی۔ ( مالک ابوداؤد، نسائی )
Top