مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3918
وعن أبي سعيد قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن شري المغنم حتى تقسم . رواه الترمذي (2/412) 4016 - [ 32 ] ( لم تتم دراسته ) وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم : نهى أن تباع السهام حتى تقسم . رواه الدارمي
غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے اس کی خر ید فروخت کی مما نعت
اور حضرت ابوسعید کہتے کہ رسول کریم ﷺ نے غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے اس کو خریدنے سے منع فرمایا ہے (کیونکہ تقسیم سے پہلے اس کا کوئی مالک نہیں ہوتا۔ (تر مذی) اور حضرت ابوامامہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اس کی ممانعت کا اعلان فرمایا کہ ( مال غنیمت کے) حصے جب تک تقسیم نہ ہوجائیں ان کو فروخت نہ کیا جائے۔ (دارمی )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مال غنیمت کے اپنے حصہ کو تقسیم سے پہلے بیچنے لگے تو یہ جائز نہیں ہوگا ایک تو اس وجہ سے کہ جس حصہ کو وہ بیچنا چاہتا ہے ابھی وہ اس کی ملکیت میں نہیں آیا ہے ( جیسا کہ بعض علماء کا قول ہے کہ تقسیم سے پہلے کسی بھی حصہ کی ملکیت موقوف رہتی ہے) دوسرے اس وجہ سے کہ ( حصہ دار کو تقسیم سے پہلے مالک مان بھی لیا جائے تو خود اس (مالک) کو تقسیم سے پہلے تک یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے حصے میں کیا چیز آئے گی اور وہ چیز کیسی ہوگی، اس صورت میں اس حصے کو بیچنا گویا ایک ایسی چیز کو بیچنا لازم آئے گا جو غیر معلوم وغیر متعین ہے اور یہ ناجائز ہے۔
Top