مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3929
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قام يعني يوم بدر فقال : إن عثمان انطلق في حاجة الله وحاجة رسوله وإني أبايع له فضرب له رسول الله بسهم ولم يضرب بشيء لأحد غاب غيره . رواه أبو داود
جنگ میں شریک نہ ہونے کے باوجود مال غنیمت میں سے حضرت عثمان کا حصہ
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ جنگ بدر کے دن ( خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ بلا شبہ عثمان، اللہ اور اس کے رسول کے کام سے گئے ہیں اس لئے میں (خود) ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں۔ پھر رسول کریم ﷺ نے حضرت عثمان کے لئے (جنگ بدر کے مال غنیمت میں سے حصہ مقرر کیا اور آپ ﷺ نے حضرت عثمان کے علاوہ اور کسی ایسے شخص کے لئے حصہ مقرر نہیں کیا جو جنگ میں شریک نہیں تھا۔ (ابو داو د)

تشریح
آنحضرت ﷺ جب اپنے صحابہ کے ہمراہ بدر پہنچے تو اس وقت آپ ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ جو حضرت عثمان کے نکاح میں تھی سخت بیمار تھی، چناچہ آنحضرت ﷺ نے عثمان کو مدینہ بھیج دیا تاکہ وہ وہاں جا کر حضرت رقیہ کی تیمار داری کریں۔ اور پھر جب مال غنیمت کی تقسیم کا وقت آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس جنگ کے تئیں عثمان پر جو ذمہ داری عائد ہوئی تھی اس کو انہوں نے پورا کیا اور وہ جنگ میں شریک ہونے کے لئے یہاں آئے، لیکن اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا یہ حکم ہوا کہ وہ مدینہ واپس چلے جائیں اور رقیہ کی دیکھ بھال کریں، اس اعتبار سے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی کے کام سے گئے ہیں، لہٰذا میں خود ان کی طرف سے بیعت کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنا بایاں ہاتھ اپنے دائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور پھر آپ ﷺ نے مال غنیمت میں حضرت عثمان کا بھی حصہ لگایا۔
Top