مشکوٰۃ المصابیح - آرزوئے موت اور موت کو یاد رکھنے کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1588
وعن عبيد الله بن خالد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : موت الفجاءة أخذة الأسف . رواه أبو داود وزاد البيهقي في شعب الإيمان ورزين في كتابه : أخذة الأسف للكافر ورحمة للمؤمن
موت کے وقت رحمت خداوندی کی امید
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) نبی کریم ﷺ ایک جوان کے پاس تشریف لے گئے جو سکرات الموت میں مبتلا تھا آنحضرت ﷺ نے اس سے فرمایا کہ تم اپنے آپ کو کس حال میں پاتے ہو؟ (یعنی اس وقت آیا تمہارا دل رحمت الٰہی کی امید سے بھر پور ہے یا غضب الٰہی سے ہراساں وترساں؟ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں (یعنی اپنے آپ کو رحمت الٰہی کا امید وار پاتا ہوں) لیکن اس کے باوجود اپنے گناہوں سے خوف زدہ (بھی) ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب ایسے وقت میں بندہ کے دل میں خوف وامید (دونوں) جمع ہوتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز عنایت فرماتا ہے جس کی وہ امید رکھتا ہے (یعنی اپنی رحمت) اور اسے اس چیز سے (یعنی عذاب سے) امن میں رکھتا ہے جس سے وہ ڈرتا ہے (ترمذی، ابن ماجہ) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
ایسے وقت سے مراد یا تو خاص طور پر سکرات الموت کا وقت ہے یا پھر ایسے اوقات بھی مراد ہیں جو سکرات الموت کے وقت کی طرح ہوتے ہیں جن میں انسان حکما بالکل موت کے کنارے پر ہوتا ہے جیسے لڑائی کا وقت یا قصاص کا وقت یا اسی قسم کے دوسرے اوقات۔
Top